ادلب میں رواں ماہ کے آخر تک بڑی فوجی کارروائی کرینگے: اردوان کی دھمکی

Last Updated On 19 February,2020 05:41 pm

انقرہ: (ویب ڈیسک) شام میں جنگی تنازع کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ ادلب میں رواں ماہ کے آخر تک بڑی فوجی کارروائی کریں گے۔ شامی اور روسی فوجیوں کے لیے الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔

 

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ کے مطابق ترکی او روس کے درمیان شام کے معاملے پر مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

 

روس سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد پارٹی ارکان اسمبلی سے خطاب کے دوران ترکی کے صدر نے رواں ماہ کے آخر تک شام کے شہر ادلب میں فوجی آپریشن کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر شامی اور روسی فوجیں ترک فوجیوں پر حملے سے باز نہیں آئیں اور ہماری تنصیبات سے پیچھے نہ ہٹیں تو سب سے بڑی فوجی کارروائی کریں گے۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ شامی اور روسی فوجیوں کے لیے الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے، ادلب کو محفوظ ترین شہر بنانے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں جس کے لیے روس سے بھی بات چیت کی گئی لیکن حوصلہ افزا نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔ ہم روس اور شامی فوجوں کو اس ماہ کے آخر تک کا وقت دے رہے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق ترکی کے صدر کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھتے ہوئے ہر حال میں شام کے شہر ادلب میں سیف زون منصوبہ مکمل کرینگے چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قیمت کیوں نہ چکانی پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم کسی صورت بھی شام کے شہر ادلب کو بشار الاسد کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی فوج کی بڑی تعداد شام کے صوبہ ادلب میں جمع ہوچکی ہے، روسی فضائیہ کی مدد سے شامی افواج کا ادلب میں باغیوں کے آخری ٹھکانے کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

دوسری طرف روس کا کہنا ہے کہ شام اور ترکی کے درمیان لڑائی ہوئی تو بھیانک نتائج نکلیں گے، صورتحال کو کشیدہ ہونے سے بچانے کے لئے ہر ممکن اقدام کرینگے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ شام کی صورتحال سے متعلق ترکی اور روس کے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں، جس معاہدے پر پوٹن اور اردوان نے اتفاق کیا تھا اس کے عمل در آمد سے متعلق اتفاق رائے نہ ہوسکا، شام میں روسی اور شامی افواج کے خلاف باغیوں کے حملے جاری ہیں۔

دوسری جانب روس نے ترکی کی دھمکی کے ردعمل میں خبردار کیا ہے کہ ادلب میں شامی فوج کیخلاف کارروائی سے حالات بدترین ہوجائیں گے۔ جس کا خمیازہ تمام ہی فریقین کو اُٹھانا پڑے گا۔

واضح رہے کہ شامی صدر بشار الاسد نے بھی گزشتہ روز اپنے بیان میں امریکی اور ترکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کی دھمکی دی تھی۔