کرونا وائرس: ہلاکتیں 7511 ہو گئیں، سب سے بڑا خطرہ آنے والا ہے: اطالوی وزیراعظم

Last Updated On 17 March,2020 07:48 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، اب تک وائرس سے ہلاک ہونے والے کی تعداد 7511 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک لاکھ 88 ہزار 630 افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرق وسطیٰ میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ایران میں ہلاکتوں میں ایک دن میں 13فیصد ہوا ہےاور 135افراد کے لقمہ اجل بننے سے وائرس کے سبب موت میں منہ میں جانے والوں کی تعداد 988 ہو گئی ہے جبکہ ملک میں 16ہزار سے زائد وائرس کے متاثرین موجود ہیں۔

ملائیشیا میں وائرس سے پہلی ہلاکت ہو چکی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کو موجودہ دور کا صحت کا سب سے بڑا بحران قرار دیتے ہوئے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وائرس کے ہر مشتبہ مریض کا ٹیسٹ کریں۔

یورپ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 2ہزار 158 ہو چکی ہے جبکہ وائرس سے 28ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ سپین میں ہلاکتوں کی تعداد 491 ہو چکی ہے۔

وائرس کے پھیلاؤ کے عمل کو کم کرنے کی کوشش کریں تو بھی پھیلاؤ سے نہیں روک سکتے: ماہرین

امپیریئل کالج آف لندن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم وائرس کے پھیلاؤ کے عمل کو کم کرنے کی کوشش کریں تو بھی ہم اس کو پھیلاؤ سے نہیں روک سکتے اور اس کے باوجود بڑے پیمانے پر کیس رپورٹ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

برطانیہ میں اڑھائی لاکھ افراد کی موت کا خدشہ ہے: سائنسدانوں کا دعویٰ

سائنسدانوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تمام مریضوں کا علاج کیا جائے تو بھی ہم برطانیہ میں ڈھائی لاکھ اور امریکا میں 10لاکھ اموات کی پیش گوئی کرتے ہیں۔

یورپ بھر کے ممالک کی جانب سے سرحدیں بند کرنے کے بعد مسائل بڑھنے لگے

ادھر یورپ بھر کے ممالک کی جانب سے سرحدیں بند کیے جانے کے بعد مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور پولینڈ کی جانب سےسرحد بند کیے جانے کے بعد لتھوانیا اور پولینڈ کی مشترکہ سرحد مال بردار ٹرکوں کی 60کلومیٹر طویل قطار بن گئی ہے۔

سری لنکا نے بیرون سے واپس لوٹ کر قرنطینہ کے عمل کو نظرانداز کرنے والے 100 سے زائد افراد کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ فوری طور پر پولیس میں رپورٹ کریں ورنہ انہیں قانون کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے تحت انہیں 6ماہ کی سزا ہوسکتی ہے۔

ادھر فرانس نے وائرس کے سبب چھوٹے کاروباروں کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کے ازالے کے لیے انہیں 50ارب یوروز کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

بھارت نے یورپی یونین کے تمام ممالک سے آنے والی فلائٹس پر پابندی لگا دی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات، کویت، عمان اور قطر سے آنے والوں کو 14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ ملک بھر میں سکول اور تفریحی سرگرمیوں کی بندش کے ساتھ ساتھ تاج محل سمیت تمام اہم تاریخی اور تفریحی مقامات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

جنوبی کوریا کے سکولز مزید دو ہفتے نہ کھولنے کا اعلان

جنوبی کوریا نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چھٹیوں میں تیسری مرتبہ توسیع کرتے ہوئے سکول مزید 2ہفتے نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے اور اب اسکول میں نئے سیزن کا آغاز 5ہفتوں کے التوا کے بعد 6اپریل سے ہو گا۔

کرونا کی تباہ کاریاں جولائی یا اگست تک جاری رہ سکتی ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کرونا کی روک تھام کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین ابتدائی مراحل میں ہے۔ تجربات کے نتائج جلد ہی سامنے آئیں گے۔

وائٹ ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ رواں سال کے آٹھویں مہینے تک کرونا وائرس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کرونا کی تباہ کاریاں جولائی یا اگست تک جاری رہ سکتی ہیں۔ ہم اس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی پوری کوشش کرر ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ سرحدیں بند کردیں گے جو وائرس کے بڑے پھیلاؤ کے سامنے ہیں۔ بیماری کے خلاف ہمارے اقدامات ضروری ہیں اور اگر ضروری ہوا تو ہم ان میں تبدیلی کریں گے۔ سٹاک مارکیٹوں کو کرونا کے مضمرات کی وجہ سے ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔ملک بھر میں عارضی ہسپتال بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، عوام سے التجا ہے کہ دس سے زیادہ افراد ایک جگہ پر جمع نہ ہوں۔

مزید برآں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی خارجہ پالیسی کے سربراہ یانگ جیچی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یہ وقت گمراہ کن معلومات اور عجیب وغریب افواہیں پھیلانے کا نہیں بلکہ دنیا کو تہہ وبالا کرنے والی مہلک وبا کا مقابلہ کرنے کا ہے۔ ہمیں مل کر اس وباء کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر قرنطینہ منتقل

اُدھر امریکی وزارت دفاع پینٹاگان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر اور ان کے نائب کو کرونا کے شبے میں قرنطینہ منتقل کردیا گیا ہے۔

کرونا کی روک تھام کیلئے سخت فیصلے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں: فرانسیسی صدر

دوسری طرف قوم سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر میکروں کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثرہ علاقوں میں فوج تعینات کی جائے گی۔ کرونا کی روک تھام کے لیے سخت فیصلے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، بیماری کی روک تھام کے سلسلے میں ملک کی سرحدیں سیل کی جا رہی ہیں اور سب سے زیادہ متاثرہ علاقے شینگن کو نو فلائی زون قرار دیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کرونا کے حوالے سے قرنطینہ کی مدت پندرہ دن ہو گی۔ اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ فرانس اس وقت کرونا کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور ہم بہت مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔

یورپی ممالک کو روک تھام کیلئے سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا: انجیلا مرکل

دریں اثناء جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ جلد ہی یورپی ممالک کی سربراہ قیادت پر مشتمل ایک سربراہ کانفرنس کا انعقاد کرونگی، کانفرنس کے انعقاد کا مقصد پوری دنیا میں وباء کی طرح پھیلنے والے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔ سکائپ سروس کے ذریعے تمام افراد خطاب کرینگے۔

اے ایف پی کے مطابق جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ کرونا ایک خوفناک عالمی وباء کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے یورپی قیادت کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ کرونا کے ملکی معیشت پر اثرات کم کرنے کی کوشش کریں گی۔ بیشتر سٹورز جو کھانا فروخت نہیں کرتے ہیں وہ اپنے دروازے بند کر دیں گے۔ ریستورانوں کو مخصوص گھنٹوں تک کام کرنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ میزوں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھا جائے۔

جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ مریضوں کے لیے ہسپتالوں میں آنے والے افراد کو روزانہ ایک وزٹ تک محدود رکھا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر پابندیاں بھی عاید کی جائیں گی۔ ثقافتی اور تفریحی ادارے بھی بند ہوں گے۔ تعطیلات کا سفر داخلی اور بیرون ملک ہنگامی طریقہ کار کے دوران رک جائے گا۔

سعودی عرب میں 15 نئے کیسز سامنے آ گئے

دوسری طرف سعودی عرب میں کرونا کے مزید 15 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سپین سے آنے والی ایک خاتون کرونا وائرس کا شکار ہوئی ہے۔ اسے الظہران میں ایک طبی مرکز منتقل کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل القطیف میں خاتون سعودی شہری کرونا کا شکار ہوئی ہیں۔

مراکش سے واپس آنے والے دو سعودی شہریوں میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہیں جازان کےایک ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ برطانیہ، فرانس، سوئٹزرلینڈ اور اردن سے آنے والے چار شہریوں کو الریاض کے ایک ہسپتال میں قائم قرنطینہ منتقل کیا گیا ہے۔

سعودی عرب میں نئے کرونا وائرس کا شکار ہونے والوں میں سوئٹزرلینڈ، امریکا اور فرانس سے تعلق رکھنے والے تین شہری شامل ہیں جنہیں جدہ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ایک افغان شہری جو افغانستان سے واپس آیا کرونا سے متاثر ہے۔ سعودی عرب میں کرونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد 133 ہو گئی ہے۔

کرونا وائرس کے باعث سب سے بڑا خطرہ آنے ولا ہے: اطالوی وزیراعظم

کرونا وائرس اٹلی میں مسلسل پھیل رہا ہے۔ ایک دن کے اندر اٹلی میں کرونا کے باعث 349 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ مزید تین ہزار افراد کے کرونا کا شکار ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اٹلی میں اب تک 2158 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ مرنے والوں میں 1420 شمالی صوبے میلان سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ مزید 3200 کیس سامنے آئے ہیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم جوسیپی کونٹے کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا خطرہ آنے والا ہے۔ اٹلی متاثرہ یورپی ممالک میں سب سے آگے ہے۔ آنے والے دونوں میں خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر کی طرح قطر میں بھی کرونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ ریاست میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 439 تک جا پہنچی ہے۔

قطر میں حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس میں مبتلا 39 مزید افراد کے نام سامنے آئے ہیں جس کے بعد کرونا متاثرین کی تعداد 439 ہو گئی ہے۔

ترکی نے مزید 12 کیسوں کی تصدیق کی ہے جس کے بعد وہاں پر کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 18 ہوگئی۔ وزیر صحت فخرالدین قوجہ کا کہنا ہے کہ ترکی میں مزید بارہ مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد ترکی کی کرونا کے متاثرین کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ ایک مقامی شہری کرونا کا شکار ہوا ہے۔ سات افراد یورپ سے واپس آئے ہیں جبکہ تین امریکا سے آئے ہیں۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سپینش وزیراعظم کے درمیان ٹیلفونک رابطہ

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سپین کے وزیراعظم بیڈرو سانشیز نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلفیونک رابطہ کیا ہے۔ دونوں رہ نمائوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں کرونا کی وباء کے تدارک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سعودی ولی عہد اور ہسپانوی وزیراعظم کے درمیان ہونے والی بات چیت میں کرونا سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔

ٹیلیفون پر بات چیت میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرونا سے نمنٹے کے لیے باہمی تعاون کو مربوط کرنے اور انسداد کرونا کے لیے عالمی سطح پر مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ مملکت  جی 20  ممالک کے ساتھ مل کر کرونا کی روک تھام کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔