اسلام آباد: (دنیا نیوز) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی 82 صفحات پر مشتمل رپورٹ 'شوٹ دی ٹریٹرز' نے مودی سرکار کی مسلم دشمنی کا بھانڈا دنیا کے سامنے پھوڑ دیا جس میں کہا گیا کہ بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون اور پالیسیوں نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دی، ہندوتوا کی حامی بی جے پی نے مذہب کی بنیاد پر شہریت کا قانون بنایا۔
رپورٹ میں 5 نوجوانوں کو سڑک کنارے لٹا کر بھارتی ترانہ پڑھنے اور ان پر تشدد کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ عالمی تنظیم کے مطابق بھارتی دارالحکومت میں تین روزہ فرقہ ورانہ تشدد میں 52 مسلمانوں کو بے دردی سے قتل اور 200 سے زائد کو زخمی کیا گیا، ہندو جتھوں نے پراپرٹی کو بھی نقصان پہنچایا۔
رپورٹ کے مطابق 2014 سے ہندوتوا کی حامی بی جے پی کی حکومت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد بڑھتا جا رہا ہے، شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف پورے بھارت میں ہر مذہب کے لوگوں نے احتجاج ریکارڈ کرایا، تاہم بی جے پی کے لیڈرز مظاہرین کو پاکستانی کے حامی، پاکستانی غنڈے اور کچھ باغیوں کو قتل کرو تک کے نعرے لگاتے رہے۔
متنازعہ قانون کے خلاف مظاہرہ 24 مارچ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ختم کرایا گیا، بی جے پی لیڈرز کی جانب سے اپنے انٹرویوز اور خطاب میں مسلم مخالف بیانات نے بی جے کے حامیوں کو مسلمانون پر تشدد کو ہوا دی۔ 2019 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجا گیا، مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجی تعینات کر دیئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مسلمانوں پر تشدد کرنے والے انتہا پسندوں کو بھارتی پولیس نے بھی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ امریکا، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بھی مودی حکومت کو امتیازی پالیسیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں، بھارت کو کورونا کی وجہ سے شہریت کی تصدیق کے منصوبے کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنا پڑا ہے۔