نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارتی میڈیا کی جانب سے بار بار کورونا کو مسلمانوں سے جوڑنے پر سماجی کارکن کویتا کرشنان نے میڈیا اینکروں کو لگڑ بھگڑ قرار دے دیا، نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ کورونا وائرس کی آڑ میں بھارت میں مذہبی منافرت کوہوا دی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس دنیا کے لیے ایک وبا ہے لیکن بھارت میں انتہا پسندوں کو مسلمانوں کو تنگ کرنے کا ایک اور بہانہ مل گیا ہے۔ اس وبا کو با ر بار مسلمانوں سے جوڑنے پر بھارتی سماجی کارکن کویتا کرشنان نے انڈین میڈیا کے اینکرز کو لگڑ بھگڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کو مذہب سے جوڑنا شرمنا ک حرکت ہے۔
پے در پے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات رونما ہونے پر امریکی میڈیا بھی چیخ اٹھا، نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ کورونا وائرس کی آڑ میں بھارت میں مذہبی منافرت کو ہوا دی جارہی ہے۔
اتر پردیش میں مسلمان سبزی فروشوں کو شکایت ہے کہ آر ایس ایس کے انتہا پسندلوگوں کو ان سے خریداری نہیں کرنے دیتے، بلکہ افواہ پھیلاتے ہیں کہ مسلمان کورونا وائرس پھیلاتے ہیں۔
نئی دہلی میں دودھ بیچنے والے مسلمان دکاندار محمد حیدر کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو ہر طرف سے خوف نے گھیر رکھا ہے، ہندو انتہا پسند معمولی باتوں کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہیں۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں بھی بھارتی ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ روز دوبئی کی ایک کمپنی نے اپنے بھارتی چیف اکاؤنٹنٹ کو مسلم مخالف پوسٹ لگانے پر نوکری سے فارغ کر دیا۔ ایک ہفتے کے دوران انڈینز کو نوکری سے نکالے جانے کا دوسرا واقعہ ہے۔