بیجنگ: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر منفی اثرات کے بعد چین نے رواں سال غیر متوقع طور پر معاشی ترقی کی شرح کا ہدف طے نہیں کیا تاہم سالانہ دفاعی بجٹ کے لیے 178 ارب ڈالر مختص کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے بجائے روزگار اور بہتر معیار زندگی کی فراہمی پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں چین کے مالیاتی خسارے میں 140 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو کہ جی ڈی پی سے 3.6 فیصد زیادہ ہے۔
وزیراعظم لی کی چیانگ نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں کو اضافی خرچے کم کر کے فنڈز کا بہتر استعمال کرنا ہوگا۔
چین نے گزشتہ سال کے مقابلے میں دفاعی بجٹ میں 6.6 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے 178 بلین ڈالرمختص کیے ہیں۔ جبکہ گزشتہ سال دفاعی اخراجات میں 7.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا تھا۔ 2018 میں چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے تین سالوں میں دفاعی اخراجات میں 8.1 فیصد کا اضافہ کرے گا۔
امریکا کے بعد چین کا دوسرے نمبر پر سب سے بڑا دفاعی بجٹ ہے۔ چین کے مقابلے میں امریکہ نے اس سال اپنے دفاعی بجٹ کے لیے 738 بلین ڈالر مختص کیے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں سے چین اپنی افواج کی ترقی پر کھربوں یوآن خرچ کر رہا ہے تاکہ امریکی اور دیگر مغربی افواج کا مقابلہ کیا جا سکے۔
چینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین میں بننے والی اشیا کی غیر ملکی مانگ میں کمی کے بعد ملکی سطح پر ان اشیا کے فروغ کے لیے کام کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ٹریلین یوآن کی مالیت کے حکومتی بانڈ کورونا پر قابو پانے کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ 2 ٹریلین یوآن مقامی حکومتوں میں تقسیم کیے جائیں گے تاکہ روزگار کے مواقع اور بنیادی سہولیات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
دنیا کی دوسری بڑی معیشت والے ملک چین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بے روزگاری کی شرح میں 6 فیصد ہوا ہے۔ ماہرین کے خیال میں بے روزگاری کی شرح حقیقت میں اس سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق وبا کے پھوٹنے سے پہلے توقع کی جا رہی تھی کہ چین معاثی ترقی کا ہدف 6 فیصد طے کرے گا، لیکن کورونا کے باعث معیشت 6.8 فیصد سکڑنے کے بعد معاشی ترقی کا ہدف طے کرنا غیر حقیقی لگ رہا ہے۔