بیروت: (دنیا نیوز) بیروت دھماکے کے بعد لبنان میں حکومت مخالف مظاہرے ہوئے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
لبنان بھر میں حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا اور کئی مقامات پر توڑپھوڑ کی۔ لبنانی پولیس اور فورسز نے آنسو گیس کے شیل چلائے۔ عوام نے مذاکرات کے لیے آئے لبنانی وزیر کو واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ عوام کا کہنا تھا کہ بیروت دھماکہ حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا۔
لبنانی دارالحکومت میں3 روز قبل ہونے والے دھماکے میں 137 افراد جاں بحق اور 5 ہزار زخمی ہوئے تھے اور چند لمحوں میں ہنستا بستا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا۔ بیروت بندرگاہ میں دھماکہ ویئرہاؤس میں رکھے ہزاروں کلوگرام دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق دھماکے سے ملکی معیشت کو 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بندرگاہ کے حکام سمیت 16 افراد کو زیرحراست لیا گیا ہے جبکہ دھماکے کے بعد سے ملک میں 2 ہفتے کی ایمرجنسی جاری ہے۔