نیویارک: (دنیا نیوز) امریکی صدارتی انتخابات کو دو دن گزر گئے لیکن وائٹ ہاؤس کے اگلے مکین کا فیصلہ ابھی تک نہ ہوسکا۔ 5 ریاستوں کا رزلٹ آنا باقی ہے تاہم ٹرمپ کو دوبارہ صدر منتخب ہونے کے لیے پانچوں ریاستوں میں فتح ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کا اگلا صدر کون ہوگا، دو دن بعد بھی فیصلہ نہ ہوسکا، پانچ ریاستوں میں اب بھی ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، اس لیے فیصلہ آنے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔
ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن جیت کے لیے صرف 6 ووٹوں کی دوری پرہیں، تاہم 6 ووٹوں کی حامل ریاست نواڈا میں بائیڈن کو ٹرمپ پر سبقت حاصل ہے، پنسلوینیا، جارجیا، نارتھ کیرولائنا اور الاسکا میں ٹرمپ جو بائیڈن سے آگے ہیں لیکن یہ تمام ریاستیں جیتنے کے باوجود ٹرمپ کے مطلوبہ 270 ووٹ پورے نہیں ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات: جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹ کیساتھ آگے، ٹرمپ کے 214 ووٹ
اب تک جو بائیڈن کو 264 الیکٹورل ووٹ مل چکے ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 ووٹوں کے ساتھ کافی پیچھے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق توقع سے زیادہ پوسٹل بیلٹ موصول ہونے کے باعث گنتی میں تاخیر ہوگئی، اس سے پہلے 2000ء کے صدارتی انتخابات میں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب طویل قانونی جنگ کے بعد صدر بش کو الیکشن کے ایک ماہ بعد صدر قرار دیا۔
امریکی صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی پر تحفظات کا اظہار کرنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم نے تین ریاستوں پینسلوینیا، مشی گن اور جارجیا میں عدالت سے رُجوع کر لیا ہے۔
ری پبلکن پارٹی کے رہنماؤں اور صدر کی انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ پینسلوینیا اور نیواڈا میں ری پبلکن جماعت کے نمائندوں کو ووٹوں کی گنتی کے مقام تک رسائی کے لیے بھی عدالت سے رُجوع کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ریاست مشی گن میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی سیکرٹری آف اسٹیٹ کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی کے دوران غیر جانب دار مبصرین موجود نہیں تھے۔
ریاست جارجیا کی کیتھم کاؤنٹی میں دائر کی گئی درخواست میں ری پبلکن رہنماؤں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ریاست یقینی بنائے کہ ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں پر ریاستی قوانین کا اطلاق ہوا ہے یا نہیں۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ ریاست جارجیا کی دیگر متعدد کاؤنٹیز میں بھی ایسی ہی قانونی چارہ جوئی کرنے سے متعلق سوچ رہے ہیں۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ڈپٹی منیجر جسٹن کلارک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ریاست پینسلوینیا میں ڈاک کے ذریعے موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی کے معاملے پر بھی مداخلت کرے۔