نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے آئندہ برس کے اوائل میں عہدہ صدارت سنبھالنے سے پہلے ہی اپنی ٹیم کو ابھی سے مرتب کرنا شروع کر دیا ہے اور اسی کے تحت بائیڈن نے اپنے دیرینہ مشیر رون کلائن کو نئے چیف آفاسٹاف کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ ماضی میں کلائن دو نائب صدور، الگور اور جو بائیڈن، کے ساتھ اسی عہدے پر کام کر چکے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلان کرتے ہوئے جوبائیڈن نے لکھا کہ ایک ایسے وقت جب امریکا کو دوباہ متحد اور یکجا کرنے جیسے بحران کا سامنا ہے، رون کلائن کا وسیع، متنوع تجربہ اور سیاسی میدان میں تمام طرح کے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کی ان کی صلاحیتیں بالکل ویسی ہی ہیں جس کی مجھے وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف میں ضرورت ہے۔
Ron Klain’s deep, varied experience and capacity to work with people all across the political spectrum is precisely what I need in a White House chief of staff as we confront this moment of crisis and bring our country together again. https://t.co/s4XlAgMrxf
— Joe Biden (@JoeBiden) November 12, 2020
1987 میں جب جو بائیڈن نے پہلی بار صدر بننے کی کوشش کی تھی اسی وقت سے رون کلائن بائیڈن کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور اس طرح ان کے پاس کئی عشرے تک کام کرنے کا تجربہ ہے۔ جو بائیڈن ایسے وقت عہدہ صدارت سنبھالیں گے جب امریکا کو کورونا جیسی مہلک وبا اور معاشی مندی سے نمٹنے جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس صورت حال میں رون کلائن جیسے تجربہ کار چیف آف سٹاف کا کردار کافی اہم ہوگا۔
جو بائیڈن کے اعلان کے بعد رون کلائن کو سوشل میڈیا پر مبارک باد دینے کا ایک سلسلہ چل پڑا جس کا انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ نو منتخب صدر کی طرف جانب سے یہ ان کی عزت افزائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا بوریا بستر گول، جوبائیڈن سب سے زیادہ ووٹ لے کر صدر منتخب
رون کلائن نے لکھا کہ میں بائیڈن اور کمالہ ہیرس کی متنوع ٹیم کی قیادت میں مددکرنے میں اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاؤں گا۔
کلائن نے 2014 میں جب ایبولا جیسی وبا اپنے عروج پر تھی، تو اس وقت صدر اوباما کے ساتھ بطور کوارڈی نیٹر کے کام کیا تھا اور اس میں کامیابی کے لیے انہیں اکثر ایبولا زار کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ 2009 میں معاشی بحالی کے لیے صدر اوباما نے جو منصوبہ تیار کیا تھا اس کو بھی انجام تک پہنچانے میں کلائن کا اہم رول تھا۔
چیف آف سٹاف کے عہدے پر ان کی نامزدگی سے کورونا وائرس جیسی مہلک وبا سے نمٹنے میں نو منتخب صدر کی ترجیحات کا پتہ چلتا ہے۔ عالمی سطح پر کووڈ 19 نے سب سے زیادہ امریکا کو متاثر کیا ہے جہاں اب تک اس وبا سے دو لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک کروڑ سے بھی زیادہ افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
رون کلائن ماحولیات کی تبدیلی اور صحت جیسے امور پر ڈیموکرٹیک پارٹی میں آزاد خیال گروہ کے نظریات اور ترجیحات پر کھلے دل سے سوچنے کے حامی ہیں اس لیے پارٹی کے اس گروہ نے ان کی نامزدگی کا خیرمقدم کیا ہے۔ سینیٹر ایلزبتھ وارین نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ ایک بہترین انتخاب ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی میں آزاد خیال گروپ اس بات پر شکوک و شبہات میں مبتلا تھے کہ جو بائیڈن کلائن کے بجائے اسٹیو ریشیٹی اور برس ریڈ جیسے سابق چیف آف سٹاف کو کہیں دوبارہ اس عہدے کے لیے نہ نامزد کر دیں جن پر لابی کرنے والوں کے لیے کام کرنے پر کافی نکتہ چینی کا سامنا رہا ہے۔ بروس ریڈ تو اتنے اعتدال پسند تھے کہ وہ اہم اصلاحات کے نفاذ میں ناکام ثابت ہوئے تھے۔