باکو: (ویب ڈیسک) آذربائیجان سے جنگ میں آرمینیا نے 2 ہزار سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنوکاراباخ کے تنازع پر جاری جنگ کا اختتام روس اور ترکی کی مدد سے امن معاہدے پر ہوا ہے۔ امن معاہدے کے تحت 6 ہفتوں کی جنگ میں آرمینیا کے قبضے سے چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس رہیں گے جبکہ آرمینیا کو نواحی علاقوں کا قبضہ بھی آئندہ دنوں میں چھوڑنا ہوگا۔
امن معاہدے پر آذربائیجان میں جشن اور آرمینیا میں سوگ طاری ہے جبکہ آرمینیائی وزیراعظم نکول پشنیان نے بھی جنگ بندی کی وجہ فوجی وسائل کے خاتمے اور تھکی ہوئی سپاہ کو قرار دیا تھا۔
6 ہفتوں کی جنگ میں نگورنوکاراباخ انتظامیہ نے 1200 سے زائد اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم اب آرمینیا کی وزرات صحت نے ہزاروں فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
آرمینیائی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق اب تک اس جنگ میں 2317 آرمینیائی فوجیوں اور نامعلوم افراد کی لاشوں کی جانچ پڑتال ہوئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے تو حتمی طور پر تعداد نہیں بتائی جاسکتی تاہم وہ جنگ میں مارے گئے جوانوں کی والدین اور دیگر رشتے داروں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
دوسری جانب آذربائیجان کی جانب سے اب تک اس جنگ میں فوجیوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے حوالے کوئی بھی معلومات نہیں فراہم کی گئی ہیں تاہم آرمینیا کی جانب سے شہری آبادی پر شیلنگ اور راکٹ حملوں میں 80 آذری افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی دونوں ملکوں کی جنگ میں 4 ہزار سے زائد ہلاکتوں اور 8 ہزار افراد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا جب کہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔ یہ تنازع 1988 سے جاری ہے جس پر متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں اور اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔