واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے مواخذے کا ٹرائل آگے بڑھانے کی منظوری دے دی، ٹرائل کے آئینی ہونے کے حق میں 56 اور مخالفت میں 44 ووٹ آئے، ری پبلیکن کے چھ ارکان نے مواخذہ آگے بڑھانے کے حق میں ووٹ دیا۔
امریکی سینیٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی، سینٹ نے کہہ دیا کہ ٹرائل آئینی ہے اور اسے آگے بڑھایا جائے۔ سینیٹ نے ٹرائل کے غیر آئینی ہونے سے متعلق ٹرمپ کے وکلا کے دلائل مسترد کر دیئے۔
وکلا کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو بغاوت پر اکسانے کے لئے سینیٹ میں کسی مقدمے کا سامنا نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ اب صدر نہیں رہے۔ سابق صدر ٹرمپ کو 6جنوری کی تقریر میں اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل پر حملہ کرنے کے لیے اکسانے کا الزام ہے۔ انہوں نے کیپٹل ہل پر حملہ رکوانے کی کوشش بھی نہیں کی۔
کارروائی کے دوران ایوان کو کیپٹل ہل پر حملے کی ویڈیو بھی دکھائی گئی، سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ٹرمپ کی قانونی ٹیم کے دلائل سننے کے بعد مواخذے کی کارروائی کے آئینی ہونے پر ووٹنگ ہوئی۔ ٹرائل کے آئینی ہونے کے حق میں 56 اور مخالفت میں 44ووٹ آئے۔ ری پبلیکن کے چھ ارکان نے مواخذہ آگے بڑھانے کے حق میں ووٹ دیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ سینیٹ ٹرائل میں اس بار بھی سابق صدر مجرم قرار نہیں پائیں گے البتہ سینیٹ میں سادہ اکثریت رکھنے والی ڈیموکریٹ پارٹی کی کوشش ہے کہ مواخذے کے لیے زیادہ سے زیادہ ری پبلکن ارکان کی حمایت حاصل کی جائے۔ سینیٹ میں ٹرائل مکمل ہونے پر الزامات پر ووٹنگ ہو گی اور تمام 100 سینیٹر باری باری اپنی نشست پر کھڑے ہو کر سابق صدر کو مجرم قرار دینے یا نہ دینے سے متعلق اپنی رائے دیں گے۔
امریکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سابق صدر کے مواخذے کی کارروائی ان کے عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی چلائی جا رہی ہے۔