مقبوضہ بیت المقدس: (دنیا نیوز) غزہ پر اسرائیل کی بربریت جاری ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے۔ گیارہ روز سے جاری بمباری میں 65 بچوں اور38 خواتین سمیت 232 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ لہو لہو، شہر کھنڈر بن چکا ہے۔ صیہونی حملوں نے اسکول، یونیورسٹی اور ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ رہائشی عمارتیں بھی تباہ کر دیں۔ اسرائیل نے عالمی دباو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے فوجی آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک اس کے مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو پیغام بھیجا ہے کہ آج سے کشیدگی میں کمی کی توقع ہے جس سے جنگ بندی کی راہ ہموار ہوگی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ ایک یا دو روز میں میں جنگ بندی کی توقع ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر مزید سو سے زائد حملے کئے، حماس نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے راکٹ داغے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
صہیونی فوج کی کارروائیوں سے غزہ کا انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔ 50 اسکول کارروائی کی زد میں آئے، 40 ہزار 897 بچے متاثر ہوئے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی فوری امداد کرنے کی اپیل کر دی۔
ایجنسی برائے امداد فلسطینی پناہ گزین "اونروا" کا کہنا ہے کہ غزہ کی امداد کے لئے 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر فوری درکار ہیں۔