واشنگٹن: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
یو این ایچ آر کونسل کی سربراہ مشیل بیچلیٹ کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن کے مطابق اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والی عمارات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہو۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے رواں ماہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والے تشدد پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
تقریر میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ گو کہ اسرائیل نے اپنے حملوں کے دوران احتیاطی تدابیر اپنائی ہیں جن میں حملوں سے قبل وارننگ دینا شامل ہے لیکن گنجان آباد علاقوں میں ہونے والے ان حملوں میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ شہری انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے شہری آبادی اور شہری املاک پر اپنے اثر کے اعتبار سے بلا امتیاز اور غیر متناسب دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا جا سکتا ہے۔
مشیل بیچلیٹ نے حماس اور دیگر فلسیطینی تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ راکٹس اور مارٹر فائر کرنے سے اجتناب کریں اور ایسے اقدامات پر احتساب ہونا ضروری ہے۔ اس بات میں شک نہیں ہے اسرائیل کو اپنے شہریوں کے دفاع کا حق ہے لیکن یہی حق فلسطینیوں کو بھی حاصل ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی 47 رکنی انسانی حقوق کونسل کے دوران غزہ میں ہونے والے تشدد کے حوالے سے بین الااقوامی تفتیش کے لیے ایک بورڈ قائم کرنے پر بحث کی جا رہی ہے جب کہ اس قرار داد کے ڈرافٹ پر مشاورت بھی جاری ہے۔
اجلاس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کونسل کو فلسطینی علاقوں سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور ان کے خلاف روا رکھے جانے والے اسرائیلی سلوک سے آگاہ کیا۔
انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ ایک بین الااقوامی انکوائری کے ذریعے اس جارحیت کے ذمہ دار کا احتساب کرے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسیطنیوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت اور فراہمی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے انسانی حقوق کونسل کے لیے پاکستانی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بھی فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت کریں۔
انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے پاکستان نے بطور او آئی سی نمائندے جبکہ مصر نے عرب گروپ کے نمائندے کے طور پر بھی خطاب کیا۔