دبئی: (ویب ڈیسک) چند دن قبل بالی ووڈ کے مشہور اداکار سنجے دت نے اعلان کیا کہ انہوں نے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا گولڈن ویزہ حاصل کر لیا ہے۔ اس بات کا اعلان سنجو بابا نے انسٹاگرام پر کیا تھا۔ تصویر شیئر کرتے ہوئے سنجے دت نے لکھا کہ یو اے ای کا گولڈن ویزا ملنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ساتھ میں انہوں نے یہ اعزاز ملنے پر اماراتی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
متحدہ عرب امارات کی طرف سے گولڈن ویزہ متعارف کرائے جانے کے بعد متعدد غیر ملکی شہری اس کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات نے طویل مدتی ویزا سکیم کے تحت گولڈن ویزا کارڈ کا جب سے اعلان کیا ہے اس کے بعد سے اسے حاصل کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں سمجھا جا رہا ہے۔
شارجہ میں بھارتی بزنس مین لالو سیموئل ہوں یا دبئی میں مقیم پی اے ابراہیم یا پھر بنگلا دیش کے مہتاب الرحمان، ان سب کو گولڈن ویزے ملنا اخباروں کی سرخیاں بنیں۔ لالو سیموئل کنگسٹن، پی اے ابراہیم متحدہ عرب امارات میں بزنس کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گولڈن ویزا میرے اور میرے ملک بنگلا دیش کے لیے اعزاز ہے۔ اس سے متحدہ عرب امارات کی معیشت میں سرمایہ کاری کرنے اور اس کی معیشت کو پھیلانے کے سلسلے میں ہماری حوصلہ افزائی ہوگی۔ ہم متحدہ عرب امارات کی قیادت اور وہاں کے عوام کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہمیں بڑے معاشی مواقع فراہم کیے اور ہماری عزت افزائی کی۔
واضح رہے کہ مئی 2019ء کے آخری عشرے میں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن راشد نے گولڈن کارڈ کی سکیم کا اعلان کیا تھا۔
گولڈن ویزا کیا ہے؟
گولڈن ویزا ایک دس سالہ رہائشی کارڈ ہے جس کا اعلان 21 مئی کو کیا گیا۔
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد المکتوم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گولڈن کارڈ کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ ہم نے سرمایہ کاروں، انتہائی قابل ڈاکٹروں، انجینئروں، سائنسدانوں اور فنکاروں کو مستقل رہائش دینے کے لئے گولڈن کارڈ اسکیم لانچ کیا ہے۔
اس ٹویٹ میں انھوں نے مزید کہا کہ اس کے تحت مجموعی طور پر 100 ارب درہم تک کی مالیت کی سرمایہ کاری کرنے والے 6800 سرمایہ کاروں کو پہلے دور میں گولڈن کارڈ جاری کیا جائے گا جن کا تعلق 70 ممالک سے ہوگا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ گولڈن کارڈ کا مقصد متحدہ عرب امارات میں سرمایہ کرنے والوں، بین الاقوامی اہمیت کی بڑی کمپنیون کے مالکان، اہم شعبے کے پیشہ وروں، سائنس کے میدان میں کام کرنے والوں محققوں اور باصلاحیت طلبہ کو متحدہ عرب امارات کی ترقی میں شامل اور متوجہ کرنا ہے۔
گولڈن کارڈ کے فوائد
گولڈن کارڈ ویزا ہولڈرز کو کئی سہولتیں حاصل ہوں گی جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ وہ بغیر کسی دوسرے شخص یا کمپنی کی مدد کے یو اے ای میں اپنے شوہر یا بیوی اور بچوں کے ساتھ قیام کر سکیں گے۔
اس سے قبل کسی بھی غیر ملکی کو وہاں ٹھہرنے کے لیے کسی سپانسر کی ضرورت ہوا کرتی تھی اور گولڈن ویزا کے علاوہ تمام لوگوں کے لیے اب بھی وہی اصول ہے۔
اس کے علاوہ گولڈن کارڈ ہولڈر تین ملازمین کو سپانسر کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ انھیں اپنی کمپنی میں ایک سینیئر ملازم کے لیے رہائشی ویزا بھی حاصل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
ہر دس سال بعد تجدید
متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے دی نیشنل اخبار کے مطابق ریزیڈنسی اور فارن افیئرز کے جنرل ڈائریکٹوریٹ کے ڈي جی میجر جنرل محمد الماری نے کہا کہ اس ویزا کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے اور ہر دس سال بعد کارڈ کی مزید دس سال کے لیے تجدید کی جائےگی۔
25 جون کو جنرل الماری نے مزید بتایا کہ جن افراد کی تنخواہ ماہانہ 30 ہزار درہم یا اس سے زیادہ ہوگی وہ اس ویزے کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔
ایسے پیشہ وروں کے پاس بیچلر یا اس کے مساوی ڈگری ہوں اور ان کے پاس پانچ سال کام کے تجربے کے ساتھ ملازمت کے جائز کنٹریکٹ بھی ہوں۔