انقرہ: (ویب ڈیسک) افغانستان سے امریکا سمیت غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد کابل ایئر پورٹ کی سکیورٹی کے لیے ترکی نے پاکستان سے مدد مانگ لی۔
امریکی صدر جوزف بائیڈن کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ میں نے امریکی ہم منصب کو بتایا ہے کہ ترکی کابل ائیرپورٹ کے انتظام میں پاکستان کو اپنے ساتھ ملائیں گے اور ان سے مدد لیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے اردوان نے مزید کہا کہ پاکستان کے علاوہ ہنگری کو بھی اپنے ساتھ ملائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور امریکا نے مشترکہ مفادات کے شعبہ جات بارے بھی تبادلہ خیال کیا جہاں مثبت طرزعمل کے ساتھ تعاون کے امکانات موجود ہیں، ہم نے اتفاق کیا کہ ہمارے تعاون کے شعبے، ہمارے مسائل سے زیادہ وسیع اور زرخیر ہیں۔ یہ بھی اتفاق کیا کہ ترکی اور امریکا کے تعلقات میں ایسے کوئی مسائل نہیں ہیں جو حل نہ ہو سکیں۔ ہم نے اپنے مذاکرات کو موثر اور باقاعدہ بنانے کے لیے ڈائریکٹ چینل استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمارے اتحادی اپنی سیاست کے سطحی حساب کتاب الگ رکھتے ہوئے، ترکی سے بھرپور یکجہتی کا عملی اظہار کریں گے۔ ہم نے نیٹو سمٹ میں یہ واضع کر دیا ہے کہ پی وائے ڈی/پی کے کے دہشتگرد تنظیموں کی جاری مدد کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ یہ بات نہ صرف نیٹو اجلاس کے خطاب میں واضع کی بلکہ دو طرفہ ملاقاتوں میں بھی اس پر زور دیا۔ ہم نے کراس بارڈ آپریشنز کی مدد سے 8 ہزار 200 کلومیٹر سے زیادہ علاقہ دہشت گردوں سے صاف کیا ہے۔ ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں ذمہ داریوں سے بھاگنا نہیں، بلکہ ذمہ داریوں کا بار اٹھانا اہم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کہ ترکی نے عراق سے لے کر افغانستان تک، قفقاز سے لے کر بلقان تک، بحیرہ اسود سے بحیرہ روم اور افریقہ تک استحکام کے قیام کے تمام اقدامات میں رہنمائی کی ہے اور اس ضمن میں اہم سطح کی خدمات فراہم کی ہیں۔ ترکی پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بین الاقوامی قوانین، انصاف اور انصاف پسندی اور باہمی حقوق اور مفادات کا احترام کرتا ہے اور یقین ہے کہ ہمارے پڑوسی اور اتحادی یونان کے ساتھ دوطرفہ امور کے حل کے طور پر بات چیت کو بحال کرنا ہمارے خطے کے استحکام اور خوشحالی کا بھی باعث بنے گا۔