کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان میں امریکی فوجی انخلاء کے بعد خبریں سامنے آ رہی تھیں کہ ترکی اپنے 600 سے زائد فوجی کابل ایئر پورٹ کی سکیورٹی کے لیے رکھنا چاہتا ہے تاہم افغان طالبان کی طرف سے انتباہی انداز میں کہا گیا ہے کہ ترک افواج نے ہمارا ملک نہ چھوڑا تو ان کیخلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے آئندہ ماہ نیٹو اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد کابل ائیرپورٹ کی حفاظت کے لیے ترکی کے فوجی دستوں کی افغانستان میں موجودگی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد جو ملک بھی یہاں رکے گا اس کو قابض سمجھا جائے گا۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ ترکی افغانستان میں 20 سال سے موجود ہے تاہم اگر وہ اب بھی یہاں رکنا چاہتا ہے تو میں واضح کردوں کہ ترک افواج کو قابض فوج تصور کیا جائے گا اور انکے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی اسلامی ملک ہے اور ہم ان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، ترکی اور افغانستان کے درمیان بہت کچھ مشترکہ ہے لیکن اگر انہوں نے مداخلت کی اور اپنے فوجی افغانستان میں رکھے تو اس کی ذمہ داری ترکی پر ہی ہوگی۔