کابل: (دنیا نیوز) رواں ہفتے دوحہ میں اعلیٰ افغان حکام کے طالبان کے ساتھ مذاکرات متوقع ہیں، صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ تین ماہ میں ملک کی سیکورٹی صورتحال بہتر ہوجائے گی، قندھار اور غزنی میں گھمسان کی جنگ جاری ہے، تخار میں افغان فضائیہ کے حملے میں سات طالبان ہلاک ہوگئے، امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل ائیرپورٹ کی سیکورٹی سے متعلق ترکی کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان سنجیدہ مذاکرات کا جلد آغاز ہوگا، سابق صدر حامدکرزئی نے ایک بار پھر امید دلاتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں کو فائدہ اٹھاتے ہوئے معاملات طے کرلینے چاہئیں۔
افغان میڈیا کے مطابق رواں ہفتے چوٹی کے افغان سیاستدانوں پر مشتمل اعلیٰ سطح کا وفد دوحہ کا دورہ کرے گا جہاں طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونگے، گیارہ رکنی ٹیم میں عبد اللہ عبداللہ، حامد کرزئی، عبدالرشید دوستم اورگلبدین حکمت یار بھی شامل ہونگے۔
افغانستان کے جنگ زدہ صوبے بلخ کے دورے پر آئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں اٖفغانستان میں سیکورٹی صورتحال بہتر ہوجائے گی، افغان حکومت استحکام لانے کے لئے منصوبے کا اجرا کرچکی ہے۔ جس سے افغان طالبا ن کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جائے گی۔
سپیشل فورسز کا کہنا ہے کہ طالبان قندھار پر قبضہ نہیں کرسکتے ، جنگجو گروہ کی جانب سے مختلف اضلاع پر قبضے کا دعویٰ پروپیگنڈا ہے۔ طالبان کے کئی روز سے غزنی اور قندھار پر حملے جاری ہیں۔
سابق وارلارڈ اسماعیل خان کی سربراہی میں رضاکار فورسز نے شہر ہیرات کی سیکورٹی سنبھال لی ہے، صوبہ تخار میں افغان فورسز نے طالبان پر فضائی حملہ کیا ، جس میں 7طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ دارالحکومت کابل میں بھی دھماکا ہوا جس میں 4 شہری مارے گئے۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل ائیر پورٹ کی سیکورٹی سے متعلق ترکی سے بات چیت جاری ہے۔