’عالمی برادری سے خود کو تسلیم کرانا ہے یا نہیں، فیصلہ طالبان کے ہاتھ میں ہے’

Published On 19 August,2021 07:26 pm

واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر جوزف بائیڈن کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری سے خود کو تسلیم کروانا ہے یا نہیں فیصلہ طالبان کے ہاتھ میں ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو افغانستان میں تبدیلی کے بعدپہلا انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھاکہ طالبان کے عقائد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بین الاقوامی برادری سے خود کو تسلیم کروانا ہے یا نہیں فیصلہ طالبان کے ہاتھ میں ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ 15 ہزار امریکی شہری اب بھی افغانستان میں موجود ہیں، انخلاء کا عمل مکمل نہ سکا تو 31 اگست کے بعد بھی امریکی افواج کابل میں رہیں گی، طالبان افغان شہریوں کو ملک چھوڑنےسے روک رہے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق سال کے آخر تک کابل پر طالبان کے قبضے کا خدشہ تھا۔

انہوں نے طالبان کی تیز رفتار کامیابی کا ذمہ داری افغان حکومت اور افغان فوج کو قرار دیا۔

جو بائیڈن نے انخلاء کے دوران افراتفری کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں، افراتفری کے بغیر انخلاء کیسے ہوتا

جہاز سے گرنے والے افراد سے متعلق سوال پر بائیڈن نے کہا کہ وہ پانچ دن پرانی تصاویر ہیں۔

اس سے قبل  امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے فوج نکالنا ناکامی نہیں، کسی بھی امریکی کو افغانستان میں نہیں چھوڑیں گے، 31 اگست کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی رکنا پڑا تو رکیں گے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک بار پھر افغان حکومت اور فورسز کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے امریکی فوجی 31 اگست کے بعد بھی کابل میں رہ سکتے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکی افواج کے پاس یہ صلاحیت نہیں کہ کابل ائیرپورٹ سے عام لوگوں کے انخلا کے لئے مدد کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 45 سو امریکی فوجی کابل میں ہیں، طالبان کے ساتھ کوئی کشیدگی نہیں، طالبان کمانڈروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

امریکی افواج کے سربراہ جنرل مارک ملی نے افغان فورسز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کسی فوج کو 11 دن میں پسپا ہوتے نہیں دیکھا، افغان فورسز کے پاس دفاع کی اہلیت، تعداد اورٹریننگ سب کچھ تھا لیکن اس کے باوجود وہ شکست کھا گئے۔