کابل: (دنیا نیوز) افغانستان کی وادی پنج شیر میں مزاحمتی گروپوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔ طالبان کی صوبے کی جانب پیش قدمی جاری ہے، بڑی لڑائی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
احمد مسعود کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں طاقت کے ذریعے کوئی بھی نہیں جھکا سکتا، ملک میں انتہا پسند حکومت قائم نہیں ہونے دیں گے، مقامی حکومتوں کا قیام مسئلے کا واحد حل ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق احمد مسعود نے پنج شیر وادی میں تقریباً 9 ہزار جنگجوؤں کو جمع کرکے تیار رہنے کا حکم دیدیا ہے۔ خیال رہے کہ پنج شیر وادی کابل کے شمال مشرق میں واقع ہے۔
ایک انٹرویو میں احمد مسعود نے کہا ہے کہ وہ طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے رضامند ہیں لیکن آخری حد تک اپنے علاقے کا دفاع کرنے کیلئے بھی پوری طرح تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند افغان حکومت کی تشکیل ہمیں ناقابل قبول ہے، ایسی حکومت ناصرف افغانستان بلکہ پورے خطے کیلئے سنگین خطرے کا باعث بنے گی۔ ہم مذاکرات کے ذریعے اس بات پر تیار ہیں کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔
دوسری جانب او آئی سی کا افغانستان کی صورتحال پر خصوصی اجلاس ہوا۔ جدہ میں ہونے والے اجلاس میں طالبان سے بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام کا مطالبہ کیا گیا۔
او آئی سی نے رکن ممالک سے افغانستان میں امن و استحکام کے لئے کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور مغربی ممالک افغان مہاجرین کو بغیر ویزہ اپنے ملک لے جانا نہیں چاہتے مگر وہ انہیں بغیر ویزہ وسطی ایشیائی ممالک میں رکھنا چاہتے ہیں۔ روسی صدر نے کہا کہ پناہ گزینوں کے بھیس میں جنگجو بھی خطے میں آسکتے ہیں جس کے لئے وہ تیار نہیں ہیں۔
ادھر برطانوی وزیراعظم نے منگل کو افغانستان کی صورتحال پر جی سیون ممالک کا آن لا ئن اجلاس بلایا ہے۔ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو محفوظ انخلا اور انسانی بحران سے بچانے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔
یورپی یونین نے اپنے ملازمین کو کابل ایئر پورٹ سے نکالنے کے لئے پی آئی اے کو خط لکھا ہے۔ خط کے مطابق یورپی یونین کے 420 ملازمین اور ان کے بچے کابل ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں جنہیں پی آئی اے کی پرواز کے ذریعہ پاکستان لانے کی اپیل کی گئی ہے۔