یوکرین مذاکرات کیلئے تیار،پیوٹن کا نیو کلیئر ڈیٹرنس فورس کو الرٹ رہنے کا حکم

Published On 27 February,2022 06:08 pm

ماسکو: (ویب ڈیسک) روسی میڈیا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 4 روز سے جاری روس کے ساتھ جنگ کے بعد یوکرین ماسکو کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہو گیا جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیو کلیئر ڈیٹرنس فورس کو الٹر رہنے کا حکم دیدیا۔

روسی خبر رساں ادارے آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین بالآخر روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہو گیا، یہ بات چیت ہمسایہ ملک بیلاروس میں ہو گی جہاں پر ایک ٹیم بھیجنے پر اتفاق کر لیا گیا۔

آر ٹی کے مطابق روسی چیف مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے بتایا کہ کیف نے گومیل ریجن میں طے شدہ مذاکرات کی تصدیق کی ہے، جو روس اور یوکرین دونوں کی سرحدوں کے قریب ہے۔

ولادیمیر پیوٹن کے معاون اور سابق وزیر ثقافت میڈنسکی نے مزید کہا کہ فریقین اب یوکرین کے لوگوں کے لیے زیادہ سے زیادہ سیکورٹی کے ساتھ سربراہی اجلاس کی لاجسٹک اور درست جگہ کے بارے میں فیصلہ کر رہے ہیں۔ ضمانت دیتے ہیں سفری راستہ مکمل طور پر محفوظ ہو گا، ہم یوکرائنی وفد کا انتظار کریں گے۔

اس سے قبل روسی ٹیم یوکرین کے ساتھ مذاکرات کیلئے متعلقہ جگہ پر پہنچ چکی ہے۔

یوکرین کا کہنا ہےکہ بیلاروس کے صدر نے یوکرینی وفد کی سلامتی کی ضمانت دی ہے۔

یوکرین کا کہنا تھا کہ غیر جانبدار زمین پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ روسی فوجی بیلاروسی سرزمین کو یوکرین پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم منسک نے اس بات سے انکار کیا کہ اس کی افواج روسی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں۔

پیوٹن کا ڈیٹرنس فورس کو ہائی الرٹ پر کرنے کا حکم

 

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملک کی فوجی کمان کو حکم دیا ہے کہ دفاعی فورسز کے وہ یونٹ جن میں جوہری ہتھیار بھی شامل ہیں، کو انتہائی چوکس کر دیا جائے۔

 

صدر پیوٹن نے یہ حکم نیٹو رہنماؤں کے جارحانہ بیانات اور معاشی پابندیوں کے تناظر میں دیا۔

روسی صدر نے کہا کہ جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ نہ صرف مغربی ملک ہمارے خلاف معاشی سمت میں غیر دوستانہ اقدامات کر رہے ہیں، میرا مطلب ہے غیر قانونی پابندیاں لگا رہے ہیں جن کے بارے میں ہر کوئی اچھی طرح جانتا ہے، بلکہ نیٹو کے اعلیٰ رہنما ہمارے ملک کے حوالے سے جارحانہ بیانات جاری کر رہے ہیں۔

 

روس کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ درج کرادیا: یوکرینی صدر

اس سے قبل یوکرین نے دا ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف پر زور دیا ہے کہ وہ روس کے یوکرین پر حملے کو فوری طور پر رکوائے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین نے عالمی عدالت انصاف میں ریاستوں کے درمیان تنازعے کے حوالے سے روس کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔

صدر زیلنسکی کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ یوکرین نے روس کے خلاف الزامات کے ثبوت پیش کر دیے ہیں۔ ’نسل کشی کے تاثر کی آڑ میں اپنی جارحیت کو جواز فراہم کرنے پر روس کا مواخذہ کیا جانا چاہیے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ روس کو فوجی کارروائی فوری روکنے کا حکم دیا جائے۔ ہم روس کی عسکری سرگرمی کو اسی وقت روکنے کا فوری حکم صادر کرنے کی درخواست کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں روس کے اس اقدام کا اگلے ہی ہفتے سے ٹرائل شروع کیا جائے۔

یوکرین کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ اولے سائنی گوبوف نے کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے روسی افواج کے ساتھ سخت لڑائی کے بعد دوسرے بڑے شہر خارکیف کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ خارکیف مکمل کنٹرول میں ہے۔ کلین اپ آپریشن کے دوران روسی فورسز کو نکال رہے ہیں۔

یوکرین کا اب تک 4300 روسی فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ

یوکرین کی نائب وزیر دفاع ہنا مالیار نے ایک فیس بک پوسٹ میں ملک کی افواج کی جانب سے روس کو پہنچائے جانے والے نقصانات کی فہرست جاری کی ہے۔

بی بی سی ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا اور روس نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے متعلق اب تک کچھ نہیں کہا ہے۔

یوکرین کی جانب سے روسی فوجیوں کو پہنچنے والے نقصانات:

4300 ہلاکتیں، 27 طیارے، 26 ہیلی کاپٹر، 146 ٹینک، 706 بکتر بند گاڑیاں، 49 توپیں، ایک بک ایئر ڈیفنس سسٹم، مختلف اقسام کے چار راکٹ لانچنگ سسٹم، ،30 گاڑیاں، 60 ٹینکرز ، دو ڈرون، دو کشتیاں شامل ہیں
 

جرمنی: یوکرین کی حمایت میں احتجاج، ملک کے دفاعی بجٹ میں اضافے کا اعلان

یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف اور یوکرین کی حمایت میں جرمنی کے دارالحکومت برلن میں احتجاج کیا جا رہا ہے اور پولیس کے مطابق اس میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہیں۔

دوسری جانب جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے ملک کے دفاعی بجٹ میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

جرمنی کے پارلیمان سے خطاب میں چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ اس برس ملک کے دفاعی بجٹ میں 100 ارب یورو (113 ارب ڈالر) کا اضافہ کیا جائے گا۔

جرمنی کے چانسلر نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ دنیا ’ایک نئے دور‘ میں داخل ہو چکی ہے اور ’پیوتن کی جارحیت کا اس کے علاوہ کوئی جواب نہیں ہو سکتا۔

واضح رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں جرمنی نے اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ وہ ایک ہزار توپ شکن ٹینک اور 500 سٹنگر میزائل یوکرین بھیجے گا۔
 

ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد یوکرین سے فرار

دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جمعرات کو روس کے یوکرین پرحملے کے بعد تین لاکھ 68 ہزار سے زائد افراد یوکرین سے فرار ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس وقت یوکرین سے فرار ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ 68 ہزار ہے لیکن اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے اعداد شمار جاری کیے جائیں گے۔

یوکرین سے نکلنے والوں کی بہت بڑی تعداد پولینڈ پہنچی ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 56 ہزار افراد پولینڈ پہنچے ہیں جن میں سے 77 ہزار تین سو افراد صرف ہفتے کے روز یوکرین سے آئے ہیں۔

یہ پناہ گزین اپنی کاروں اور کھچا کھچ بھری ہوئی ریل گاڑیوں کے علاوہ پیدل ان پڑوسی ممالک میں پہنچے ہیں۔ بہت سارے پناہ گزین مولڈیویا، ہنگری، سلواکیہ اور رومانیہ کی جانب بھی گئے ہیں۔

روسی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے: پینٹاگون

اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ یوکرین کی فوج کی جانب سے سخت مزاحمت ملنے پر روس کی حملہ آور فوج کو مایوسی کا سامنا ہے جبکہ پیش قدمی سست ہونے کے باعث فوج دارالحکومت کیئف میں داخل نہیں ہو سکی۔

پینٹاگون کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اور مغربی اتحادی ممالک یوکرین کی فوج کو ہتھیار بھجوا رہے ہیں جبکہ امریکا کا آئندہ دنوں میں مزید اسلحے کی ترسیل کا ارادہ ہے تاکہ روس کے زمینی اور فضائی حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔