کیف:(دنیا نیوز) یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب واقع قصبے بوچا میں 400 سے زائد شہریوں کی لاشیں دریافت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے شہر بوچا میں لاشوں کے ڈھیر لگ گئے، مرنے والے فوجی نہیں بلکہ عام شہری نکلے، کیسے مرے؟ کس نے مارا؟ دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی جبکہ روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھا دیں۔
یوکرینی دارالحکومت کیف کا مضافاتی قصبہ بوچا روس کے قبضے میں تھا، مگر ماسکو کی فورسز کے پیچھے ہٹنے کے بعد وہاں اجتماعی قبریں اور سڑکوں پر بکھری لاشیں پڑی ملیں۔
یوکرین کے صدر نے روس پر قتل عام کا الزام عائد کردیا ہے جبکہ بوچا کے میئر کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے جان بوجھ کر شہریوں کا قتل عام کیا، کئی مقتولین کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے، کئی خواتین کے ساتھ زیادتی بھی کی گئی۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے یوکرین کا الزام مسترد کرتے ہوئے واقعہ کو ڈرامہ قرار دے دیا اور کہا کہ یوکرین جعلی حملہ اور جعلی لاشیں دکھا کر روس کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ روس نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست بھی کر دی ہے۔
ادھر امریکی صدر جو بائیڈ ن نے روسی ہم منصب کو قاتل اور جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے مطالبہ کیا ہے کہ اس قتل عام کے بعد روس پر مزید پابندیاں لگنی چاہیے۔
جرمن چانسلر نے کا کہنا تھا کہ روس کو نتائج بھگتنا پڑیں گے جبکہ اقوام متحدہ ادارہ برائے انسانی حقوق کی سربراہ نے بوچا میں عام شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔