نیویارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے کہا ہے کہ یمن میں جاری جنگ کے دوران مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان تقریبا تین ہزار 774 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یونیسف کی جانب سے جاری حالیہ اعداد و شمار کے مطابق یمن میں جنگ کے باعث 7 ہزار 245 بچے معذور ہوئے۔
یونیسف نے فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے کی تجدید کا مطالبہ کیا ہے جو اپریل سے اکتوبر تک نافذالعمل رہا، اس حوالے سے یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تجدید انسانی امداد پہنچانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔
کیتھرین رسل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اگر یمن کے بچوں کا اچھا مستقبل چاہتے ہیں تو پھر فریقین، عالمی برادری اور تمام بااثر عناصر کو بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرانی ہوگی۔‘
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان 3 ہزار 904 نوجوان لڑکوں کو جنگ میں لڑنے کی غرض سے بھرتی کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق حوثیوں نے بڑے پیمانے پر بارودی سرنگوں کا استعمال کیا جس سے جولائی اور ستمبر کے درمیان کم از کم 74 بچے جان کی بازی ہار گئے ۔
یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ 17.8 ملین سے زیادہ یمنی محفوظ پانی، اور حفظان صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے یونیسف نے دنیا بھر میں تنازعات اور آفات سے متاثرہ بچوں کی امداد کے لیے 10.3 ارب ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے 484.5 ملین ڈالر یمن کے لیے مختص کیے جائیں گے۔