لاہور(دنیا انویسٹی گیشن سیل) آج دنیا بھر میں 75واں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔اس دن کو منانے کا مقصد انسانی حقوق کی قدروقیمت کو اجاگر کرنا ہے۔
رواں سال انسانی حقوق کا عالمی دن آزادی، انصاف اور وقار کے نعرے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ یہ دن 10 دسمبر 1948 کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والے انصانی حقوق کے عالمی منشور "یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس" کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ بنیادی حقوق کے حوالے سے رواں سال "ورلڈ جسٹس پراجیکٹ رول آف لاء انڈیکس "نے پاکستان کو 140 ممالک میں سے 0.38 اوسط سکور کے ساتھ 123ویں نمبر پر رکھا ہے۔ اس فہرست میں سری لنکا 86ویں ، بھارت 94ویں، افغانستان 131ویں، بنگلا دیش 135ویں، جبکہ 140ویں پوزیشن کے ساتھ ایران اس فہرست میں آخری نمبر پر ہے۔
ورلڈ اکنامک فارم کی "گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس رپورٹ" کے مطابق رواں سال صنفی امتیاز میں 146 ممالک میں سے پاکستان 145 ویں نمبر پر ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر اب تک 73 کروڑ 60 لاکھ خواتین جنسی یا جسمانی زیادتی کا سامنا کر چکی ہیں۔ رواں سال قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سالوں کے دوران خواتین پر تشدد کے 63 ہزار 367 سے زیادہ واقعات رجسٹر ہوئے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سالوں کے دوران 3 ہزار 987 خواتین کو قتل اور 10 ہزار 517 خواتین جنسی تشدد کا شکار ہوئیں۔ خواتین سے زیادتی سے متعلق سال 2019 میں 25 ہزار 389، سال 2020 میں 23 ہزار 789 اور سال 2021 میں 14 ہزار 189 کیسز رپورٹ ہوئے۔ نیشنل پولیس بیورو سے موصول ہونے والے معلومات یہ بتاتی ہیں کہ ملک میں گزشتہ تین سالوں کے دوران 11 ہزار 160 ریپ کیسز درج ہوئے جن میں سے 2019 میں 4 ہزار 637 کیسز، 2020 میں 4 ہزار 133 کیسز اور 2021 میں 2 ہزار 390 کیسز درج ہوئےہیں۔
سول کیسز میں عوام کو انصاف کی فراہمی میں پاکستان 0.40 سکور کے ساتھ 125ویں نمبر پر ہے۔ اس فہرست میں ایران 64ویں، چین 73ویں، سری لنکا 109ویں، بھارت 111ویں، بنگلادیش 130ویں،جبکہ افغانستان 136ویں نمبر پر ہے۔اسی طرح اس سال کریمنل کیسز میں انصاف کی فراہمی کے نظام کے لحاظ سے پاکستان 108ویں نمبر سے 97ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔
یوں رواں سال اس فہرست میں پاکستان نے 12 درجے بہتری حاصل کی ہے۔ اسی فہرست میں چین 69ویں، سری لنکا 74ویں، بھارت 89ویں، ایران 104ویں، بنگلا دیش 120ویں جبکہ افغانستان 132ویں نمبر پر موجود ہے۔
ورلڈ جسٹس پراجیکٹ رول آف لاء کے مطابق حکومتی اختیارات میں حائل رکاوٹوں کے لحاظ سے 140 ممالک کی فہرست میں سے پاکستان کا نمبر 91واں جبکہ پاکستان کا اوسط سکور 0.48 ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی میں اگر کوئی ملک با زور طاقت مصروف عمل ہے تو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اس کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اگست 2022 کو شائع ہونے والی کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے تین سال، 5 اگست 2019 سے 5 اگست 2022 تک بھارتی قابض افواج نے 13 خواتین سمیت 662 کشمیری شہید کئے۔ بھارتی افواج کی جانب سے 2 ہزار 278 کشمیریوں کو زخمی کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران 38 خواتین بیوہ جبکہ 91 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
اس طرح مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج نے 1 ہزار 93 املاک مسمار کیں۔ 17 ہزار 993 افراد گرفتار جبکہ 125 خوتین کی عصمت دری کی گئی۔کسی بھی ملک کی معیشت کتنی ہی بڑی اور بہتر نا ہو کرپشن اس کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے ۔ کرپشن سے پاک حکومت کی بات کی جائے تو پاکستان 140 ممالک میں سے 0.32 اوسط سکور کے ساتھ 118 ویں نمبر پر ہے۔
عالمی ادارے ورلڈ جسٹس پراجیٹ رول آف لاء انڈیکس کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں دنیا کے 140 ممالک میں سے بیشتر ممالک میں قانون کی حکمرانی میں کمی دیکھی گئی ہے۔ رواں سال دنیا کے 61 فیصد ممالک میں قانون کی حکمرانی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ 4.4 ارب افراد ان ممالک میں رہائش پزیر ہیں جہاں قانون کی حکمرانی میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ دنیا کے 140 ممالک میں سے قانون کی حکمرانی میں پاکستان ایک فیصد کمی کے ساتھ 129 ویں نمبر پر ہے۔ سال 2021 میں پاکستان کی پوزیشن 130 تھی۔
اس رینکنگ میں ڈینمارک پہلے، ناروے دوسرے جبکہ فن لینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔ سری لنکا کا اس رینکنگ میں 74واں ، بھارت 77ویں نمبر ، چین 95ویں ، ایران کا نمبر 119، بنگلا دیش 127ویں جبکہ افغانستان 138ویں نمبر پر موجود ہے۔ آرڈر اینڈ سیکیورٹی کے حوالے سے رواں سال ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رول آف لاء نے پاکستان کو 140 ممالک میں سے 0.36 اوسط سکور کے ساتھ 139ویں نمبر پر رکھا ہے۔
اس فہرست میں چین 37ویں ، ایران 77ویں ، سری لنکا 89ویں، بھارت 105ویں، بنگلا دیش 110ویں جبکہ 140ویں پوزیشن کے ساتھ افغانستان اس فہرست میں آخری نمبر پر ہے۔