تل ابیب: (ویب ڈیسک) نیتن یاہو اسرائیل کے چھٹی بار وزیر اعظم بن گئے ہیں،یاہو کو یہ کامیابی رائٹ ونگ اور نسل پرستی کے حوالے سے گہرے تعلقات رکھنے والی یہودی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے بعد ملی ہے۔
نیتن یاہو نے بطور وزیر اعظم پارلیمنٹ سے خطاب میں اپنے ایجنڈے کے تین اولیں اور بنیادی نکات پیش کرتے ہوئے کہا ۔ ایران کے جوہری بم کو روکنا ان کے حکمران اتحاد اور حکومت کی اہم ترجیح ہے۔
دوسرا اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے نیتن یاہو نے اسرائیلی ریاست کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا بتایا جبکہ نیز انہوں نے جرائم کے خاتمے کو اپنی حکومت کے تیسرے اہم نکتے کے طور پر پیش کیا ۔
— Benjamin Netanyahu - בנימין נתניהו (@netanyahu) December 29, 2022
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئی حکومت بڑھتے ہوئے اخراجات کو روکنے کی کوشش کرے گی اور تعلیمی شعبے کی بہتری کے لیے اقدامات کرے گی ۔ ان کی تقریر شروع ہونے سے پہلے اپوزیشن ارکان کے بنچوں سے کمزور کمزور کے نعرے بلند ہوتے رہے، تاہم اس ہنگامہ آرائی کے بعد کئی ارکان پارلیمنٹ کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا ۔
اتحادی حکومت کے حلف کے روز پارلیمنٹ سے خطاب میں یاہو نے اپنی نئی حکومت کا ایجنڈا پیش کیا، تاہم اس دوران پارلیمنٹ کے باہر سینکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا ۔
پارلیمنٹ کے اندر بھی ناراض ارکان پارلیمنٹ نے بار بار شور کیا اور تقریروں کو روکنے کی کوشش کی، پارلیمنٹ کے اجلاس سے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم یائر لیپڈ نے بھی خطاب کیا اور کہا ان کی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ نارمل تعلقات کا ہدف تقریبا مکمل کر لیا ہے۔
اس دوران نیتن یاہو نے اپوزیشن پر انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ہمارے حکمران اتحاد کے درمیان کچھ چیزوں پر اختلاف ہے اپوزیشن کی چیخیں سننے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہمارے درمیان کچھ چیزوں پر اختلاف ہے تو کچھ پر اتفاق بھی ہے۔