تہران: (ویب ڈیسک)ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ملک میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس ستمبر میں حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر گرفتار ہونے والی نوجوان کرد لڑکی مھسا امینی کی زیر حراست ہلاکت پر ملک بھر میں مظاہرے تاحال جاری ہیں۔
صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کی ایران کو کمزور کرنے کی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے، امن کو تہہ و بالا کرنے والے مظاہرین کے ساتھ ریاست سختی سے نمٹے گی۔
مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 46 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ 4 مظاہرین کو پھانسی پر چڑھایا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کی جوہری تنصیبات اسرائیل کے نشانے پر
ایران کی حکومت نے ان مظاہروں کو مغربی قوتوں کی حمایت حاصل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کریک ڈاؤن آپریشن مزید سخت کردیا ہے اور اب تک ایک درجن سے زائد مظاہرین کو پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
4 مظاہرین کو تختہ دار پر لٹکانے اور مزید 12 سے زائد مظاہرین کو پھانسی کی سزا سنائے جانے پر امریکا سمیت عالمی رہنماؤں کی تنقید پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے تشدد میں ملوث افراد کی شناخت، ٹرائل اور سزا کے عمل کو جاری رکھنے پر اصرار کیا۔