تہران : (ویب ڈیسک ) ایران میں خواتین کیلئے گاڑیوں میں سر پرحجاب لازمی پہننے کی وارننگ دوبارہ جاری کی گئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مبینہ طور پر پولیس کی جانب سے گاڑی میں حجاب نہ پہننے پر پیغام دیا گیا ہے کہ معاشرے کے اصولوں کا خیال رکھنا ضروری ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ عمل نہ دہرایا جائے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینئر پولیس افسرکا کہنا ہے کہ ’پولیس کی جانب سے ’نذیر ون پروگرام‘ کا نیا مرحلہ پورے ایران میں شروع ہو گیا ہے ، گاڑیوں میں حجاب نہ پہننے پر نذیر پروگرام سال 2020 میں شروع کیا گیا تھا۔
اس پروگرام کے تحت گاڑیوں کے مالکان کو موبائل فون کے ذریعے پیغام بھیجا جاتا تھا جس میں ان کی گاڑی میں ’ ڈریس کوڈ ‘ کی خلاف ورزی کے بارے میں متنبہ کیا جاتا اور اس عمل کو دہرانے کی صورت میں قانونی کارروائی سے بھی خبردار کیا جاتا تھا۔
دسمبر کے آغاز میں ایران کے پراسکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اخلاقی پولیس ختم کر دی گئی ہے تاہم اب ایک بار پھر سے انتباہ جاری کیا گیا ہے ۔
اخلاقی پولیس کو رسمی طور پر گشت ارشاد یا گائیڈنس پیٹرول کے نام سے جانا جاتا ہے جسے لازمی شرعی لباس کے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے عوامی مقامات میں داخلے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
ایران میں 16 ستمبر سے 22سا لہ خاتون مہسا امینی کی دورانِ حراست مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد ردعمل میں مظاہرے جاری ہیں، مہیسا امینی کو درست طور پر حجاب نہ اوڑھنے پر گرفتار کیا گیا تھا ، مظاہرین کے خلاف ایرانی حکام کا کریک ڈاؤن بھی جاری ہے، اس دوران ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔