واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع 'پینٹاگون' کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن نے ایران میں کسی فوجی آپریشن میں حصہ نہیں لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اصفہان میں ایک فوجی فیکٹری پر ڈرون حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ کوئی بھی امریکی فوجی ایران میں حملوں میں ملوث نہیں تھا اور انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی اصفہان میں ہونے والی کارروائی سے اپنے آپ کو دور رکھنا چاہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ عرصے میں تہران کے حوالے سے واشنگٹن کا موقف زیادہ سخت ہوگیا ہے۔
یہ بیانات ہفتے کی رات اصفہان میں ہونے والی کارروائی سے واقف امریکی حکام اور لوگوں کی جانب سے اس انکشاف کے بعد سامنے آئے ہیں کہ اسرائیل نے ایران میں ایک دفاعی کمپلیکس کو نشانہ بناتے ہوئے ایک خفیہ ڈرون حملہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران : دفاعی تنصیب پر ڈرون حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی
ایرانی خلائی تحقیقی مرکز جس پر امریکہ نے ایران میں اپنے کام کے لیے پابندیاں عائد کردی تھیں سے تعلق رکھنے والے ایرانی حکام نے کہا کہ ایران نے تین ڈرونز کے ذریعے حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا جس نے اصفہان شہر میں ایک گولہ بارود کی فیکٹری کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران نے کہا تھا کہ اس کے فضائی دفاع نے ایک ڈرون کو مار گرایا تھا جبکہ دو دیگر گودام کے اوپر پھٹ گئے تھے جس سے چھت کو معمولی نقصان پہنچا۔