نیویارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ شام میں خوراک کی کمی ریکارڈ شرح پر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایف پی نے اپنے بیان میں کہا کہ شام میں جاری تنازعے نے29 لاکھ افراد کو خوراک کی کمی کے باعث بھوک سے مرنے کے سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں بھوک میں اضافے کی شرح 12 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور یہاں موجود تقریباً 12 ملین افراد یہ نہیں جانتے کہ ان کے لیے آئندہ خوراک کا انتظام کہاں سے اور کیسے ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی نے شام میں فوجی کارروائی کے لئے روس سے مدد مانگ لی
ڈبلیو ایف پی نےکہا ہے کہ گزشتہ 3 سال میں ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تقریباً 12 گنا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث شام اب دنیا میں خوراک کے عدم تحفظ کے شکار افراد کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آ گیا ہے۔
یو این کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے گزشتہ ہفتے شام کے دورے کے دوران کہا کہ اگر عالمی برادری شام کے عوام کی مدد کے لیے کوئی مثبت ا قدام نہیں اٹھاتی تو اسے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی ایک اور لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ شام سے اپنی فوجیں نکالے ، صدر بشار الاسد
انہوں نے بین الاقوامی برادری اور عطیہ دہندگان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام میں آنے والے دنوں میں مزید مسائل کو روکنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے تخمینے کے مطابق شام میں 18 ملین افراد میں سے 90 فیصد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں،شام کی معیشت متاثر ہونے میں تنازعات کے علاوہ خشک سالی، ہیضہ اور کووڈ۔19 کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک لبنان میں مالیاتی بحران بھی شامل ہے۔