انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے سے اموات کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔
ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی ، ہر شہر میں قیامت برپا ہے ، کم و بیش ایک ہزار سے زائد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، دونوں ممالک میں اموات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کے بعد ملبے تلے اب بھی متعدد افراد کے پھنسے ہونےکا خدشہ ہے، انہیں نکالنےکے لیے دن رات ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم شدید سردی اور بعض علاقوں میں برفباری کے باعث متاثرین کو کٹھن حالات کا سامنا ہے اور امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں ، ترکیہ میں عمارتوں کےملبوں سے8 ہزار سے زائد افراد کو نکالا جا چکاہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک وزیر صحت کے مطابق زلزلے سے 32 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں اور متاثرہ علاقوں میں 5 ہزار 775 عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں، زلزلے میں مرنے والوں میں57 فلسطینی بھی شامل ہیں۔
ایمرجنسی کا اعلان
ترک صدررجب طیب اردگان نے زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 صوبوں میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا جو کہ 14 مئی کو ہونے والے انتخابات سے قبل ختم ہو جائے گی۔
دوسری جانب امدادی اہلکاروں نے شام کی صورت حال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے جو پہلے ہی تقریباً 12 سال کی خانہ جنگی کے بعد انسانی بحران سے دوچار ہے۔
اقوام متحدہ
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ زلزلے اور آفٹر شاکس کے بعد ہلاک ہونے والوں میں ہزاروں بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں ۔
اقوام متحدہ نے جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کے باعث بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والا شدید نقصان امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہاہے ۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی بین الاقوامی آفات کی تشخیص اور رابطہ ٹیمیں اب ترکی کے اڈانا ہوائی اڈے پر پہنچ چکی ہیں لیکن زلزلے کے مرکزانتیپ تک پہنچنے میں کافی مشکلات آرہی ہیں کیونکہ سٹرکوں تک رسائی محدود ہوچکی ہے اس لیے ترک ڈیزاسٹر حکام دوسرے صوبوں سے ہیلی کاپٹروں اور ٹرکوں کو دور دور تک لانے پر غور کر رہے ہیں۔