انقرہ : ( ویب ڈیسک ) ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلے سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا ، تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے لاشوں اور زخمی افراد کو نکالنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ہلاکتیں 24 ہزار سے تجاوز کر گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکیہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 20 ہزار 713 ہو گئی جبکہ شام میں ہلاکتیں 3 ہزار 915 تک جا پہنچی ہیں، ملبے تلے دبے افراد کے لواحقین اب بھی پیاروں کی زندگی کے حوالے سے معجزے کے منتظر نظر آتے ہیں۔
ترکیہ کے دس شہروں میں شدید موسمی صورتحال کے باعث ریسکیو کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے بعد ایک ہزار سے زائد آفٹر شاکس نے متاثرین کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے80 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ انہوں نے ساحلی شہر سکندریہ میں سمندری پانی داخل ہونے کے بعد شہریوں کا محفوظ انخلا یقینی بنانے کی بھی ہدایت ہے۔
دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت نے اپنے کنٹرول سے باہر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے جبکہ ترکیہ کا کہنا ہے کہ وہ شام کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں دو نئے راستے کھولنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیرامیڈیکس نے ترکیہ اور شمالی شام میں آنے والے زلزلے کے پانچویں دن ساحلی قصبے جبلہ میں ایک عمارت کے ملبے کے نیچے سے ایک ماں اور اس کے دو بالغ بچوں کو بچانے میں کامیابی حاصل کی جن میں 60 سالہ دوحہ نوراللہ، اس کا 22 سالہ بیٹا ابراہیم زکریا، اور اس کی 24 سالہ بیٹی راویہ شامل ہیں، تینوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں زلزلے کے بعد 5.3 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں جبکہ ترکی اور شام میں تقریباً 900,000 افراد کو فوری طور پر گرم خوراک کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملبوں تلے پھنسے ہوئے افراد ایک ہفتے یا اس سے کچھ زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں تاہم زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔