بیروت : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے خبردار کیا ہے کہ شام میں آنیوالے تباہ کن زلزلے سے 5.3 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں یو این ایچ سی آر کے نمائندے سیوانکا دھانپالا نے جمعے کو جنیوا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہمارا ابتدائی تخمینہ ہے کہ زلزلے سے متاثر ہونے والے 5.37 ملین افراد کو شام میں پناہ کی ضرورت ہے ، یہ ان لوگوں کی بہت بڑی تعداد ہے جو پہلے ہی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرچکی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو این ایچ سی آر ضرورت مندوں کے لیے پناہ گاہ اور امداد جیسے خیمے، پلاسٹک کی چادر، تھرمل کمبل، چٹائیاں اور موسم سرما کے کپڑے فراہم کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔
شام میں بے گھر ہونے والوں میں یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب شام پہلے ہی طویل عرصے سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔
6 فروری کے زلزلے سے پہلے بھی شام کے اندر 2011ء سے جنگ کے باعث تقریباً 6.8 ملین افراد بے گھر ہوئے تھے۔
نمائندہ یواین ایچ سی آر نے مزید کہا کہ زلزلے سے قبل حکومت کے زیر قبضہ علاقوں سے اپوزیشن کے زیر قبضہ شمال مغربی شام میں کچھ سامان پہنچایا گیا تھا ، انہیں امید ہے کہ شامی حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا جائے گا جس سے ملک کے شمال مغرب تک تیزی اور باقاعدگی سے امدادی سامان کی رسائی کی راہ ممکن ہوگی ۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت کے ایک اہلکار نے جمعہ کے روز کہا کہ تباہ کن زلزلہ شام میں فراموش ہونیوالے بحران کو دوبارہ منظر عام پر لے آیا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت نے بڑی تعداد میں متاثرہ علاقوں میں سامان بھیجنے کے لیے تیار رہنے پر زور دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لاجسٹک رکاوٹوں کی وجہ سے شام میں زلزلہ زدہ علاقوں تک سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں ہیں۔
اس سے قبل شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے ملک میں آنیوالے تباہ کن زلزلے کے بعد فوری امداد کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے شامی حکومت اور اپوزیشن سے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں : شامی زلزلہ متاثرین کی امداد کیلئے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال دیں : اقوام متحدہ
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلے سے ہلاکتیں23 ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں ، تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے لاشوں اور زخمی افراد کو نکالنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔