برسلز : ( ویب ڈیسک ) نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن ( نیٹو ) کے رکن ممالک یوکرین کی حمایت میں ڈٹ گئے، نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع نے روس کو سبق سکھانے کی ٹھان لی، جنگ میں روس کی شکست کو یقینی بنانے اور یوکرین کے دفاع کو مضبوط کرنے کیلئے مزید بھاری ہتھیاروں کی فراہمی اور فوجی تربیت دینے کا اعلان کردیا۔
بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں منعقدہ اجلاس میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع نے دفاعی صنعتی صلاحیت کو بڑھانے اور اپنے اسلحے اور گولہ بارود کے ذخیرے کو بھرنے کے طریقوں پر بھی بات کی اور وزراء نے خطرے سے دوچار دیگر شراکت داروں، بوسنیا، جارجیا اور مالدووا کیلئے تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کیلئے کیے گئے تعاون کے وعدوں کا خیرمقدم کیا اور یوکرین کو خوراک، ایندھن، طبی سامان، اینٹی ڈرون سسٹم، پانی اور خشکی پر باندھے جانے والا پل فراہم کرنے پر اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا۔
اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ روس کے جارحانہ رویے، دہشتگردی کے مسلسل خطرے اور چین کی طرف سے درپیش چیلنجز کے باعث نئی دفاعی منصوبہ بندی بنائی گئی ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے وائس چانسلر رابرٹ ہیبیک نے سوئٹزرلینڈ کو یوکرین کی طرف سے استعمال کی جانے والی جرمن ساختہ طیارہ شکن توپوں کے لیے اسلحہ فراہم کرنے سے انکار کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم سوئٹزرلینڈ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، مجھے یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ سوئٹزرلینڈ اسلحہ فراہم کیوں نہیں کر رہا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک کے پاس اب بھی جنگی سازوسامان موجود ہے لیکن وہ تاریخی وجوہات کی بنا پر یوکرین کو فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔