کیف : ( ویب ڈیسک ) یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کو ایک سال مکمل ہونے سے کچھ روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے پہلے غیر اعلانیہ دورے کے دوران کیف میں یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی سے اہم ملاقات کی ہے اور جنگ کے دوران اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے زیلنسکی کے ہمراہ ان فوجیوں کی یادگار کا بھی دورہ کیا جو روس کے کریمیا کے الحاق اور اس کی پراکسی فورسز کے مشرقی ڈونباس کے علاقے کے کچھ حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد نو سالوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق بائیڈن کے دورہ کا مقصد یوکرین کی جمہوریت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے امریکا کے غیر متزلزل عزم کی تصدیق کرنا تھا، دورے کی منصوبہ بندی کئی مہینوں سے کی جا رہی تھی ۔
زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا، ہمیں پورا اعتماد ہے کہ یوکرین غالب رہے گا، روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی یہ سوچ انتہائی غلط ہے کہ روس یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
کیف میں یوکرینی باشندوں نے اس دورے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ دورہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکا ہماری حمایت کرتا ہے اور آگے بھی روس پر پابندیوں اور ہمیں فوجی ساز و سامان کی فراہمی کے ساتھ ہماری حمایت جاری رکھے گا۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولا دی میر زیلینسکی نے کہا ہے کہ جوبائیڈن کے اس دورے کے نتائج یقیناً نظر آئیں گے اور یقیناً ہمارے علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے میدان جنگ میں ان کی جھلک دیکھی جائے گی، یہ ایک علامتی دن ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین دنیا کے لیے کتنا اہم ہے۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران ہم نے ہتھیاروں کی فراہمی بارے بھی بات چیت کی ہے جو ابھی تک فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب دورے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یوکرین کے لیے 500 ملین ڈالر کی سکیورٹی امداد کے ایک نئے پیکج کا اعلان بھی کیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر بائیڈن کا دورہ یوکرین پولینڈ کے تین روزہ دورے سے پہلے ہوا ہے جہاں وہ پولش ہم منصب اور نیٹو فوجی اتحاد کے مشرقی یورپی ارکان سے ملاقات کریں گے۔