پیرس : ( ویب ڈیسک ) فرانسیسی پارلیمنٹ نے ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے 64 سال تک بڑھانے والے متنازع بل پر حکومت کے خلاف پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی۔
رپورٹس کے مطابق حکومت کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہونے کے لیے حزب اختلاف کو 287 ووٹ درکار تھے تاہم ووٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے 278 ووٹ حق میں ڈالے گئے، اگر یہ عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی تو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو نئے انتخابات کا اعلان کرنا پڑتا۔
علاوہ زیں دائیں بازو کی نیشنل ریلی پارٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی دوسری تحریک عدم اعتماد بھی پارلیمنٹ میں منظور نہ ہو سکی۔
پہلی کثیر الجماعتی تحریک نو ووٹوں سے مسترد کر دی گئی جبکہ 577 نشستوں والی قومی اسمبلی نے انتہائی دائیں بازو کی طرف سے لائی گئی دوسری تحریک کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا۔
دونوں تحریکوں کی ناکامی کے بعد پنشن اصلاحات کے حوالے سے بنایا گیا بل نظرثانی کے لیے آئینی عدالت میں جائے گا اور آنے والے دنوں میں قانون بن سکتا ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ ہفتے فرانسیسی وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے آئین کے آرٹیکل 49.3 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک حکم نامے کے ذریعے متنازع پنشن اصلاحات کا بل نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
بعد ازاں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ایوان زیریں میں بحث کے بغیر ہی متنازع پنشن اصلاحات بل لاگو کرنے باعث ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد پیش کی گئی تھی۔
بائیں بازو کے سخت گیر قانون ساز میتھیلڈ پانوٹ نے کہا کہ حکومت کو گرانے اور اس کی اصلاحات دونوں کے لیے صرف نو ووٹ ضروری ہیں، حکومت فرانسیسیوں کی نظروں میں پہلے ہی مر چکی ہے، اب اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین نے کہا کہ ان کا گروپ آئینی کونسل کو بل کی جانچ پڑتال اور ممکنہ طور پر اس کی مذمت کرنے کی درخواست دائر کرے گا۔