واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان جوہری ہتھیاروں سے متعلق نیا معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت امریکا جنوبی کوریا کے لیے جوہری بیلسٹک ٹیکنالوجی سے لیس آبدوز خطے میں بھیجے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کا اعلان امریکی صدر جو بائیڈن اور جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول کی ملاقات کے بعد کیا گیا جبکہ معاہدے کو ’ واشنگٹن ڈیکلریشن ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نئے معاہدے کے بعد نیوکلیئر آبدوز 40 برس کے بعد خطے میں بھیجی جائے گی۔
رپورٹس کے مطابق یہ معاہدہ امریکا کی طرف سے جنوبی کوریا کی حمایت ظاہر کرنے اور شمالی کوریا کے حملوں کو روکنے میں مدد کرنے کی کوشش ہے۔
اس کے بدلے میں جنوبی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو آگے نہ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
بائیڈن نے یون کے ساتھ نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ معاہدہ امریکا اور جنوبی کوریا کے تعاون کو مضبوط کرے گا۔
نیوز کانفرنس کے دوران بائیڈن نے چین کا براہ راست نام لیے بغیر کہا کہ جنوبی کوریا، امریکا اور جاپان اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ ہند،بحرالکاہل کا مستقبل آزاد، کھلا، خوشحال اور محفوظ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیئول اور واشنگٹن بھی آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو فروغ دینے پر ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
جنوبی کورین صدر کا کہنا تھا کہ ’ واشنگٹن ڈیکلریشن ‘ توسیعی ڈیٹرنس کو بڑھانے کے لیے ایک بے مثال قدم کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ معاہدہ امریکی اتحادیوں کے خلاف حملوں کو روکنے اور ان کی حفاظت کے لیے امریکا کی طرف سے ایک عزم ہے۔
یون کا کہنا تھا کہ دونوں فریق نیوکلیئر اور سٹریٹجک منصوبہ بندی کے امور پر بات چیت کیلئے ایک نیوکلیئر کنسلٹیو گروپ بھی تیار کریں گے، یہ گروپ مشترکہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرے گا۔
انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے میڈیا کو بتایا کہ نیا معاہدہ کئی مہینوں کے دوران ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ہے ، معاہدے کے تحت، امریکا کا مقصد سٹریٹیجک اثاثوں کی باقاعدہ تعیناتی کے ذریعے اپنی ڈیٹرنس کو مزید واضح کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
خیال رہے کہ سیئول میں آسن انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی سٹڈیز کی طرف سے 6 اپریل کو جاری کیے گئے ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ 64 فیصد جنوبی کوریائی جوہری ہتھیاروں کو تیار کرنے کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 33 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔
ڈیٹرنس پلان کے علاوہ بائیڈن اور یون نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
یاد رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں کیف کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 230 ملین ڈالر کی امداد بھیجنے پر جنوبی کوریا کی تعریف کی ہے لیکن یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ سیئول کو کیف کی حمایت میں اس سے بھی بڑا کردار ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہے گی۔