نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے کونسل کا اجلاس آج بھارتی ریاست گوا میں ہو رہا ہے ۔
وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر غور اور کچھ ادارہ جاتی دستاویزات پر دستخط کرنے کے علاوہ رواں برس 3 اور 4 جولائی کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والی 17ویں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ اجلاس کے ایجنڈے اور فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
رپورٹس کے مطابق وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں مالدیپ، میانمار، متحدہ عرب امارات اور کویت کو ڈائیلاگ پارٹنر بنانے پر بات چیت کی جائے گی تاکہ رواں برس سمٹ کے موقع پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ اجلاس میں بیلا روس اور ایران کو مستقل رکن بنانے پر بھی بات چیت کی جائے گی ، اس وقت ایس سی او کی دو آفیشل زبانیں روسی اور چینی ہیں لیکن رواں برس نکات میں انگریزی کو بھی ایس سی او کو زبان کے طور پر شامل کیے جانے پر بات چیت کی جائے گی۔
5 اور 6 مئی کو ہونیوالے اس دو روزہ اجلاس میں ایس سی او رکن ممالک کے علاوہ ڈائیلاگ پارٹنرز اور مبصر اراکین کی نمائندگی بھی ہو گی۔
وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں سالانہ سربراہان مملکت کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گا۔
آج (جمعہ ) صبح اجلاس کے مقام پر تمام وزرائے خارجہ اکٹھے ہوں گے جہاں ان کا پہلے گروپ فوٹو بنایا جائے گا اس کے بعد باضابطہ تقاریر کا سلسلہ شروع ہو گا۔
جمعے کی سہ پہر حتمی اعلامیے پر تمام رکن ممالک دستخط کریں گے جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
آج سے شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے نئی دہلی کی دعوت پر پاکستان کی نمائندگی کے لیے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری جمعرات کو بھارت پہنچے تھے ۔
پاکستان اور بھارت دونوں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کی چیئرمین شپ رواں برس بھارت کے پاس ہے اس لیے بھارت ایس سی او کونسل آف فارن منسٹرز اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
بھارت نے دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے علاوہ چین اور روس کے وزرائے خارجہ کو بھی دعوت نامے بھیجے ہیں، ایران شنگھائی تعاون تنظیم کا سب سے نیا رکن ہے اور وہ پہلی بار شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں باضابطہ رکن کے طور پر شرکت کرے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت کیا ہے ؟
شنگھائی تعاون تنظیم جنوبی اور وسطی ایشیائی ممالک کی ایک بڑی علاقائی تنظیم ہے جس کا باقاعدہ قیام سال 2001 میں ہوا۔
اس سے قبل 1996 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے پانچ رکن ممالک تھے جنہیں شنگھائی فائیو بھی کہا جاتا تھا، ابتدائی اراکین میں چین، روس، قزاقستان، کرغستان اور تاجکستان شامل تھے۔
2001 میں جب ازبکستان بھی شامل ہوا تو اس کا نام شنگھائی فائیو سے تبدیل کر کے ایس سی او رکھ دیا گیا کیونکہ اس وقت نائن الیون کے بعد سے شدت پسندی عروج پر تھی اس کے علاوہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ کا آغاز بھی ہو چکا تھا۔
اس لیے ابتدا میں اس تنظیم کا مقصد شدت پسندی کا خاتمہ اور خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنا تھا ، بعد ازاں رکن ممالک کے مابین سکیورٹی اور تجارتی تعلق مضبوط کرنا اور امن کا قیام کو بھی شامل کیا گیا۔
سال 2017 میں ایس سی او کانفرنس آستانہ میں ہوئی جہاں بھارت اور پاکستان کو بھی مستقل رکن کے طور پر شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل کیا گیا جس کے بعد رکن ممالک کی تعداد اب8 ہو چکی ہے ، ان کے علاوہ افغانستان بیلا روس، ایران اور منگولیا مبصر رکن ممالک ہیں جبکہ نیپال، ترکی، آذربائیجان، ارمینیا، کمبوڈیا اور سری لنکا ڈائیلاگ پارٹنر ممالک ہیں۔