عمان : (ویب ڈیسک )اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا ہے کہ شام کو جلد ہی عرب لیگ میں واپس آنے کے قابل ہونا چاہئے اگرچہ ملک کے دہائیوں سے زیادہ پرانے تنازعے کو حل کرنے میں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔
عرب لیگ نے 2011 میں شام کی رکنیت اس بنا پر معطل کردی تھی کہ شامی صدر بشار الاسد نے بغاوت کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کیا جو جو خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا تھا۔
اردن کے وزیرخارجہ صفادی نے مزید کہا کہ شام کے پاس گروپ کے 22 ارکان میں سے کافی ووٹ تھے کہ وہ اپنی نشست دوبارہ حاصل کر سکیں۔
شام کی لیگ میں واپسی علامتی طور پر اہم شمار ہوگی، تاہم یہ صرف ایک آغاز ہوگا اور اصل میں 12 سال کے تنازع کے بعد بحران کی پیچیدگی کے پیش نظر یہ ایک بہت طویل، مشکل اور چیلنجنگ عمل ثابت ہوگا۔
صفادی نے کہا کہ شام کی جانب سے تنازع کو حل کرنے میں حقیقی پیش رفت کے لیے تیار رہنے سے اسے مغربی پابندیوں کے حتمی خاتمے کے لیے اہم عرب حمایت حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
جمعرات کو عرب لیگ کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ عرب وزراء اتوار کو قاہرہ میں ملاقات کریں گے تاکہ شام کے متعلق اسد کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے علاقائی دباؤ کے درمیان بات چیت کی جا سکے۔
سعودی عرب اور مصر سمیت کئی عرب ریاستوں نے حال ہی میں اعلیٰ سطح کے دوروں اور ملاقاتوں کے ذریعے شام کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کیا ہے، قطر سمیت کچھ ممالک شام کے تنازع کے سیاسی حل کے بغیر اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مخالف ہیں۔
پیر کو عمان میں ہونے والے ایک اجلاس میں شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے پہلی مرتبہ عرب وزراء سے ملاقات کی تھی ، یہ اجلاس دمشق کے امن منصوبے پر بات چیت کرنے کے لیے اردن کے اقدام کے حصے کے طور پر منعقد کیا گیا تھا۔