واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) وائٹ ہاؤس نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ان بیانات کی مذمت کی ہے جس میں انھوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے امکان کا عندیہ دیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ امریکہ نے صدر پیوٹن کے ان ریمارکس کے جواب میں اپنی جوہری حیثیت میں کوئی تبدیلی کی ہے۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا تھا کہ اگر روس کی علاقائی سالمیت یا وجود کو خطرہ لاحق ہو تو وہ نظریاتی طور پر جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
پیوٹن نے مزید کہا تھا کہ ان کے ملک نے جوہری ہتھیاروں کا پہلا گروپ بیلاروس کو منتقل کر دیا ہے، جوہری ہتھیار ہماری ملکی سلامتی کے وسیع تر مفہوم اور روسی ریاست کے وجود کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں لیکن ہمیں فی الحال ایسی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ مارچ میں اعلان کردہ ایک معاہدے کا نتیجہ ہے، بیلاروس نے یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے اپنے ملک کی سرزمین ماسکو کے اختیار میں رکھی تھی۔
اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ماسکو کی جانب سے بیلاروس میں جوہری وار ہیڈز کی تعیناتی کے بعد امریکہ کے پاس اپنی جوہری حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، ہمیں روس کی جانب سے جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر آمادگی کا کوئی اشارہ نظر نہیں آتا۔
بلنکن نے یہ بھی کہا کہ روسی صدر کی جانب سے بیلاروس کو جوہری ہتھیاروں کی منتقلی ایک ستم ظریفی ہے۔