واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن نے اتحادیوں کو یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ہر صورت یوکرین کے لیے امریکہ کی مدد جاری رہے گی ، کانگریس کھیلنا بند کردے ۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں ریمارکس دیتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کانگریس پر زور دیا کہ جلد سے جلد امدادی پیکج پر بات چیت کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وقت ہے لیکن زیادہ نہیں ، ہم کسی بھی صورت میں یوکرین کے لیے امریکہ کی حمایت کو روکنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کی اکثریت یوکرین کی مدد کرنے کی حمایت کرتے ہیں ، کانگریس کھیلنا بند کرے اور امداد کے اس عمل کو آگے بڑھنے دے ۔
خبررساں ادارے کے مطابق بہت سے قانون ساز اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کانگریس میں یوکرین کی مدد کے لیے منظوری حاصل کرنا جنگ طویل ہونے کے ساتھ مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
تاہم سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے یوکرین کو اضافی امدادکی فراہمی کیلئے قانون سازی پر غور کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون میک کارتھی نے سی بی ایس کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو جن ہتھیاروں کی ضرورت ہے وہ ان کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کی ترجیح امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کی سکیورٹی ہے۔
حکومت کو چلانے کے لیے یوکرین کی امداد میں کٹوتی کرکے کیون میک کارتھی نے سینٹ کے ایک اور پیکج کے لیے بھی راستہ بند کر دیا ہے جس کے تحت یوکرین کو چھ ارب ڈالر کی رقم ملنا تھی۔
یہ بھی پڑھیں :امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا ، اخراجات کا بل منظور
اب صدر بائیڈن امریکی اتحادیوں کو یقین دلانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ یوکرین کو مزید امدادی رقم فراہم کریں گے۔
غیرملکی اتحادیوں نے امداد کی فراہمی کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کے پالیسی چیف جوزپ بوریل نےدورہ یوکرین کے دوران کہا کہ یوکرین کی مدد کے لیے ایک نئی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے اور امید ہے کہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت جاری رہے گی۔
گزشتہ ہفتے کیپٹل ہل میں امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملاقات کی ، زیلنسکی نے ملاقات کے دوران کہا کہ یوکرین جنگ جیت رہا ہے تاہم اضافی امداد بہت ضروری ہے۔
ملاقات کے بعد سینٹر چک شومر نے یوکرین کے صدر کے حوالے سے کہا تھا کہ اگر ہمیں امداد نہ ملی تو ہم جنگ ہار جائیں گے۔