بیت المقدس: (دنیا نیوز) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 1800 سے تجاوز کر گئی، بچوں اور خواتین سمیت 7 ہزار زخمی ہیں جبکہ 4 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے، حماس کے حملوں میں 1300 سے زائد اسرائیلی مارے گئے ہیں۔
صیہونی افواج کی جانب سے غزہ پر 6 ہزار بم گرانے کا اعتراف کر لیا گیا، اسرائیل نے امدادی کارکنوں کو بھی نہ بخشا، حملوں میں 50 سے زائد طبی عملے کے ارکان بھی جام شہادت نوش کر گئے جن میں ڈاکٹرز بھی نشانہ بنے، لاشوں اور زخمیوں کو رکھنے کیلئے ہسپتالوں میں جگہ ختم ہو گئی، دوائیں بھی ناپید ہیں، فضائی حملوں کی وجہ سے رہائشی عمارتیں کھنڈرات میں بدل گئیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فاسفورس بم استعمال کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نے لبنان پر حملوں کیلئے بھی ممنوعہ بموں کا استعمال کیا، فاسفورس بم بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا فلسطینیوں کو شمالی غزہ 24 گھنٹے میں خالی کرنے کا الٹی میٹم
دوسری جانب اسرائیل نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ خالی کرنے کا الٹی میٹم بھی دے رکھا ہے، شمالی غزہ میں گیارہ لاکھ فلسطینی رہائش پذیر ہیں، اسرائیل نے اقوام متحدہ کو شمالی غزہ سے عملہ نکالنے کا کہہ دیا ہے، اقوام متحدہ نے اسرائیل سے الٹی میٹم واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس نے اسرائیل کی وارننگ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی اپنا گھر نہیں چھوڑے گا، ہم اپنی سرزمین، اپنے گھروں اور شہروں میں ثابت قدم ہیں، اسرائیل نے زمینی حملہ کیا تو اس کی فوج نیست و نابود کر دی جائے گی، آپریشن ’الاقصیٰ فلڈ‘ میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے، القدس کے تحفظ کیلئے ایسی مزید کارروائیوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے سربراہ سے ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایران نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے بند نہ کئے تو جنگ میں نیا محاذ کھل سکتا ہے، غزہ کی ناکہ بندی اور اسرائیلی جنگی جرائم کے نتیجے میں نیا محاذ کھلنا ممکنہ حقیقت ہے۔