لاہور : (ویب ڈیسک ) اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی جمعہ کی صبح 7 بجے سے نافذالعمل ہوگئی، اس اعلان کے ساتھ ہی دونوں فریقین کے مابین جنگ بندی کی تاریخ ایک بار پھر ذہن میں لوٹ آتی ہے ۔
عرب میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق کیا صرف چار روز کی جنگ بندی کا یہ معاہدہ سابقہ معاہدوں کی طرح قائم رہ پائے گا یا ٹوٹ جائے گا؟ اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کی پوری تاریخ میں لڑائی میں شدت آنے کے بعد دونوں فریق جنگ بندی یا کم از کم عارضی جنگ بندی پر غور کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
2008
2008 میں مصر کی ثالثی میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے بعد 6 ماہ کے لیے جنگ بندی ہوئی جو 19 جولائی کو نافذ ہوئی، اس میں باہمی جنگ بندی اور غزہ پر فوجی اور اقتصادی محاصرے میں نرمی شامل تھی جس میں تمام سرحدی گزرگاہوں کو کھولنا بھی شامل تھا تاہم یہ جنگ بندی اگلے ماہ اگست میں ہی اس وقت ختم ہوگئی جب اسرائیل نے ساحلی پٹی پر بڑے پیمانے پر زمینی حملہ کردیا۔
2012
2012 میں غزہ پر 8 دن کی شدید اسرائیلی بمباری کے بعد امریکہ اور مصر جیسے ثالثوں نے مذاکرات کئے اور ایک معاہدہ طے پایا جس میں غزہ کی پٹی میں ہتھیاروں کی سمگلنگ کو روکنے کے علاوہ طویل عرصے تک تشدد کو روکنے کے لیے جنگ بندی بھی شامل تھی۔
اس معاہدہ میں انسانی امداد پہنچانے اور کراسنگ کھولنے پر اتفاق کیا گیا تاہم یہ جنگ بندی اس وقت ناکام ہو گئی جب تل ابیب نے ثالث مصر پر حماس کا ساتھ دینے کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری ، 24 گھنٹوں میں 300 سے زائد حملے
2014
2014 میں غزہ میں 50 دن تک جاری رہنے والی جنگ اور 2ہزار سے زیادہ اموات کے بعد ایک جنگ بندی معاہدہ ہوا، اس میں جنگ بندی اور انسانی امداد اور تعمیر نو کے سامان کی نقل و حمل کے لیے کراسنگ کھولنے کی شرط رکھی گئی۔
غزہ کی پٹی میں لڑائی جاری رہنے کے بعد یہ جنگ بندی بھی ناکام ہوگئی اور اس کی ناکامی کی ذمہ داری اسرائیل اور حماس نے مشترکہ طور پر ایک دوسرے پر عائد کی۔
حالیہ جنگ بندی
گزشتہ عرصہ کی تمام جنگ بندیاں عارضی ثابت ہوئی ہیں اور حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب بھی جاری ہے، تل ابیب نے 7 اکتوبر کے آپریشن کے بعد تصدیق کی ہے کہ وہ حماس کو عسکری اور سیاسی طور پر ختم کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے شروع ہونے والی لڑائی کو جمعرات کو 48 دن مکمل ہوگئے اور اس بربریت میں 14854 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں 6ہزار150 بچے اور 4ہزار خواتین شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرئیلی حملوں کے نتیجے میں 36ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، 4700 بچوں اور خواتین سمیت 7ہزار کے قریب فلسطینی لاپتہ ہیں جن کے متعلق خیال ہے کہ وہ بھی شہید ہو چکے ہیں اور ان کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے دبی ہیں۔
اب تک صیہونی فوج کے حملوں میں غزہ کا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے اور ہسپتال اور تعلیمی ادارے بھی کھنڈر بن چکے ہیں ۔