نیویارک : (ویب ڈیسک ) غزہ میں وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ ہسپتالوں میں ویکسین ختم ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ایک اور بڑی تباہی کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ اعلان غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری بمباری اور گولہ باری کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث کیاگیا، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ بچوں کے لیے بمباری کے جاری ماحول میں صحت و علاج کے دیگر مسائل میں یہ چھوٹی عمر کے بچوں کے لیے ایک اور بڑا چیلنج درپیش ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر رابطہ کار لین ھیسٹنگز کا کہنا ہے فلسطینی علاقے میں یونیسیف اس مسئلے کو دیکھ رہا ہے، ویکسینیشن ہماری ترجیحات میں بہت اہمیت رکھتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ اس کی فراہمی جاری رہ سکے۔
اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریسس نے اتوار کے روز غزہ میں صحت کی عدم سہولیات کے سبب کہا تھا کہ غزہ میں ہیلتھ سسٹم گھٹنوں کے بل گر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :دنیا ساتھ دے یا نہ دے، حماس کیخلاف جنگ جاری رکھیں گے : اسرائیل
36 ہسپتالوں میں سے 14 ہسپتال جزوی طور پر علاج کرنے کے لیے باقی بچے ہیں اور خطرہ ہے کہ معاملہ مزید سنگین ہو سکتا ہے، کہ آگے موسم سرما کا آغاز شدت کوپہنچنے والا ہے۔
ادھر غزہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت نے بھی بین الاقوامی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ہے تاکہ ایک نئی تباہی کو روکا جا سکے ۔
غزہ میں اسرائیلی فوج مسلسل ہسپتالوں کو بھی بمباری کے علاوہ اپنے دیگرحملوں کا نشانہ بنا رہی ہے، غزہ میں دوصحافیوں سمیت مزید 200 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیاگیا جبکہ ہسپتالوں کا محاصرہ برقرار ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے کمال عدوان ہسپتال کے بچہ وارڈ پر بھی فائرنگ کی گئی جبکہ ٹینکوں اور بلڈوزروں سےجبالیہ کے قبرستان کو بھی روند ڈالا گیا اور سینکڑوں قبریں مسمار کردی گئیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں شہدا کی تعداد 18 ہزار 682 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 50ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں ۔