واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر کی جانب سے رفح پر حملے کیلئے ایک طرف اسلحہ دینے سے انکار تو دوسری طرف اسرائیل سے اظہار یکجہتی کا اظہار دوغلی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسرائیل میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب اسحاق ہرزوگ کو ایک خط ارسال کیا، خط میں امریکی صدر نے نیک تمنائوں کا پیغام بھیجا اور لکھا ہے کہ مجھے اسرائیل کیساتھ پائیدار تعلقات پر فخر ہے اور اس کی سلامتی کیلئے عزم پختہ ہے۔
صدر جوبائیڈن نے اپنے خط میں گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی اڈوں اور بستیوں پر اچانک کیے گئے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال بہت تکلیف دہ تھا، کیونکہ 7 اکتوبر2023ء کو اسرائیل پر بدترین حملہ ہوا۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن مسلسل میڈیا کے سامنے اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو اسے اسلحہ فراہم نہیں کریں گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کی اسرائیل کے ساتھ خط و کتابت بھی جاری ہے جس میں وہ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ کا بھی کہنا تھا کہ رفح پر بڑے پیمانے پر اسرائیلی حملہ حماس کو ختم کیے بغیر افراتفری کا بیج بو دے گا، موجودہ منصوبہ جس پر اسرائیل رفح میں کارراوئی کیلئے غور کر رہا ہے مسئلہ حل کیے بغیر شہریوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔
انٹونی بلنکن نے مزید کہا ہے کہ اگر رفح پرحملہ ہوتا ہے تب بھی ہزاروں مسلح حماس کے ارکان باقی رہیں گے، رفح میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں افراتفری ہوسکتی ہے جبکہ حماس کو مکمل ختم کرنے کا پلان بھی ناکام ہوسکتا ہے۔