غزہ کے مستقبل پرحماس کے بغیرکسی انتظامی منصوبے کوتسلیم نہیں کرینگے: ہنیہ

Published On 16 May,2024 11:48 am

غزہ : (ویب ڈیسک ) حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کے مستقبل پرحماس کے بغیرکسی انتظامی منصوبے کوتسلیم نہیں کرینگے۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اسرائیل کو موجودہ تعطل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز میں ان کی ترامیم مذاکرات کے خاتمے کا باعث بنیں۔

حماس رہنما نے غزہ میں جنگ کے بعد کے کسی بھی ایسے تصفیے کو مسترد کر دیا جس میں تحریک کو شامل نہیں جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جنگ بندی میں محصور پٹی میں جنگ کا خاتمہ اس کا دیرینہ مطالبہ ہے اور حماس اپنے مطالبات پر قائم ہے۔

حماس کا فیصلہ

اسماعیل ہنیہ نے نکبہ کی 76 ویں برسی کے موقع پر ایک تقریر میں مزید کہا کہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کا انتظام کچھ ایسا ہے جس کا فیصلہ حماس"قومی برادری" کے ساتھ کرے گی اور حماس "جنگ کو روکنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی، ہم جنگ روکنے کے لیے ثالث ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

اسماعیل ہنیہ کا یہ بیان غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد یا نام نہاد "جنگ کے بعد" کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظام پر اسرائیلی فوج اور حکومت کے درمیان ہونے والی بحث کے درمیان سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ "جنگ کے بعد کے دن کے انتظامات کے بارے میں بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، جب تک کہ حماس غزہ میں برسراقتدار رہے گی تو کوئی بھی فیصلہ وہی کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ کا مستقبل ؟ اسرائیلی وزیردفاع اورنیتن یاہومیں اختلاف سامنے آگیا

انہوں نے اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے اس بیان کا جواب دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ کے بعد فوج رکھنے کی تجویز سےمتفق نہیں کیونکہ ایسا کرنےسے غزہ میں موجود فوجیوں کی جانیں خطرے میں رہیں گی۔

جنگ بندی مساعی سے اسرائیل کا فرار

حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے تحریک پر دباؤ کے حوالے سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا مذاکرات سے اسرائیل نے فرار اختیار کیا ہے، حماس نے جنگ بندی کی تجاویز قبول کیں مگراسرائیل نے مسترد کرکے رفح پر چڑھائی کردی۔

حماس پر دباؤ

پیر کو وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے حماس پر مذاکرات کی میز پر واپس آنے اور معاہدے کی منظوری کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ "ہم نہیں مانتے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے، ہم نے اس مفروضے کو دوٹوک مسترد کر دیا ہے"۔

یہ بھی پڑھیں:یقین نہیں کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے : امریکا

سلیوان نے جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے حوالے سے واشنگٹن کے بیان کردہ مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے وہاں کوئی بھی بڑی فوجی کارروائی غلطی ہو گی۔

واضح رہے کہ غزہ میں 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کےنتیجے میں اب تک 35ہزار 233 نہتے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔