مکہ مکرمہ: (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں شدید گرمی کی وجہ سے رمی کی رسومات دن کے اوقات کے بجائے شام میں ادا کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک کی طرح سعودی عرب بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، مکۃ المکرمہ میں حج کا فریضہ ادا کیا جا رہا ہے، وہاں آج زیادہ سے زیادہ درجہ حراست 44 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ کم سے کم 29 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
شدید گرمی کے پیش نظر سعودی حکومت نے رمی کی رسومات کو دن کے اوقات کار کے بجائے شام میں ادا کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عازمین شام 4 بجے کے بعد رمی کی رسومات ادا کریں۔
ایک حکومتی ترجمان نے بتایا ہے کہ انتہائی گرم موسم کی وجہ سے عازمین شام 4 بجے سے پہلے تک منیٰ میں اپنے خیموں میں ہی موجود رہیں، فیصلے میں حاجیوں کی حفاظت کو ترجیح دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں شدید گرمی اور درجہ حرارت میں اضافے کے سبب حج کے دوران 19 عازمین زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، مناسک حج کی ادائیگی کے دوران ہیٹ سٹروک سے مرنے والوں میں 14 اردنی اور 5 ایرانی شہری شامل ہیں۔
سعودی عرب نے ابھی تک جاں بحق افراد کے حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم عازمین کو گرمی اور موسم کی شدت سے بچانے کیلئے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جیسے موسم کنٹرول کرنیوالے علاقے، پانی کی تقسیم یقینی بنائی جاتی ہے۔
گزشتہ سال بھی حج کے دوران 240 عازمین جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ گرمی سے متعلقہ 10 ہزار سے زائد بیماریاں ریکارڈ کی گئیں اور ان بیمار افراد میں سے 10 فیصد ہیٹ سٹروک کا شکار ہوئے۔
رواں سال تقریباً 25 لاکھ مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا جہاں سعودی عرب میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، حج کے اکثر مناسک اور عبادات کھلے آسمان تلے اور پیدل ہی انجام دی جاتی ہیں جو بزرگ اور زائد العمر افراد کیلئے بڑا چیلنج ہیں۔
ادھر پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے ایک نمائندے نے بعض میڈیا رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا جن میں انتظامات کے بارے میں شکایات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے جس سے پاکستانی حجاج اور ان کے اہل خانہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔