اسلام آباد: (دنیا نیوز) بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے یوکرین کے رواں سال 23، 24 اگست کو ہونے والے دورے سے ہندوستان کا دوغلا پن پھر سے عیاں ہو گیا۔
اس سے قبل جب روس نے یوکرین کے بچوں کے ہسپتال پر حملہ کیا تھا اسی وقت مودی کو روس کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نوازا گیا جس پر مودی کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مودی کے روس کے دورے کے نتیجے میں 9 معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں یوکرین میں روسی فوج کے لیے لڑنے والے 35 ہندوستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کا ایک معاہدہ بھی شامل ہے۔
بھارت بظاہر یوکرین کی مدد کر رہا ہے جبکہ امریکی خدشات کے باوجود بھارت روس سے تیل کی خریداری بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور بھارت روس سے 400-S میزائل سسٹم حاصل کر چکا ہے۔
مودی کے یوکرین کے دورے کو کچھ لوگ یورپ اور امریکہ کو خوش کرنے کے لیے ایک موقع پرست اقدام کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
مودی کا یوکرین کا دورہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی حکمت عملی کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے۔