استنبول: (دنیا نیوز) استنبول میں او آئی سی کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے، نیتن یاہو ہٹلر کی طرح پورے خطے کو تباہی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے لہٰذا مسلمانوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے اور یہ وقت ہے کہ اپنے اختلافات کو ختم کرکے ایک ہوجائیں۔
وزرائے خارجہ کے دو روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پرحملے کررہا ہے اور مسلسل خطے کو عدم استحکام کا شکارکررہا ہے، یقین ہے یہ جنگ ایران جیتے گا۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت خطے میں امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اسرائیل نے یمن، لیبیا اور شام پرجارحیت کے بعد ایران پرحملہ کردیا ہے، اسرائیلی کی ایران پرجارحیت کی مذمت کرتے ہیں، ترک عوام ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے، یہ وقت ہے کہ اپنے اختلافات کو ختم کرکے ایک ہوجائیں، خطےکو مزید تباہی سے بچانا ہوگا، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو رکوانے کےلیے کردار ادا کرے، اسرائیلی حملوں سے خطہ تباہی کی طرف جارہا ہے، اسرائیل اورایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو روکنا ہوگا۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل پورے خطے میں اپنا تسلط قائم کرنا چاہتا ہے اور اسرائیل کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، نیتن یاہوہٹلر پورےخطے کو تباہی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے، اسرائیل اس جنگ کو پورےخطے میں پھیلانا چاہتاہے، اس مسئلےکا حل سفارت کاری اور مذاکرات میں ہے، ہمارا خطہ مزید جنگ یاعدم استحکام برداشت نہیں کرسکتا۔
چیئرمین او آئی سی کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت، جنگ بندی پر زور
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی او آئی سی اجلاس میں شریک ہیں جب کہ اجلاس میں مختلف ممالک کے 40 سے زائد سفارت کار شرکت کر رہے ہیں، اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔
او آئی سی کے اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ایک ساتھ بیٹھے ہیں جسے علاقائی اتحاد اور مکالمے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے چیئرمین او آئی سی نے کہا کہ 13 جون کے بعد سے مشرق وسطیٰ ایک نئے تنازع کا شکار ہو چکا ہے، ہم ایران اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔
چیئرمین حسین ابراہیم طحہ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہونی چاہئے اور مذاکرات کے ذریعے تنازع کا حل ڈھونڈا جانا چاہئے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل سے متعلق او آئی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔
چیئرمین او آئی سی کا منصب 3 سال کیلئے ترکیہ کے سپرد
او آئی سے وزرائے خارجہ اجلاس میں ایران کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا جارہا ہے، اجلاس میں اسحاق ڈار پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے، او آئی سی اجلاس میں غزہ پر اسرائیلی حملوں اور ایران اسرائیل تنازع پر خصوصی سیشن ہو گا جبکہ ترک صدر او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔
اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے دو روزہ اجلاس کے دوران ترکیہ کو تنظیم کی تین سالہ چیئرمین شپ سونپ دی گئی، جبکہ نئے چیئرمین ترک وزیر خارجہ حقان فدان نے افتتاحی خطاب میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور خطے میں امن کے لیے امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔
تقسیم شدہ مسلمان کامیاب نہیں ہو سکتے، اسرائیل کو روکنا ہوگا: ترک وزیر خارجہ
ترکیہ کے وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام ہم سب کو متحد کرتا ہے، مسلمان کل دنیا کی آبادی کا تین تہائی حصہ ہیں، تقسیم شدہ مسلمان کامیاب نہیں ہوسکتے، دنیا بھر میں ہمارے مسلمان بھائی مشکل میں ہیں، غزہ کے لوگوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، اسرائیل اس وقت ایران پر حملہ آور ہے۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جارحانہ اقدام خطے کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں، معاملہ اب غزہ کا نہیں یا ایران کا نہیں، معاملہ اب اسرائیل کو روکنا ہے، ہمیں غزہ اور ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنی چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی علاقے کا دو ریاستی حل ضروری ہے، ہم عالمی ناانصافی کے خلاف ہیں، ترکیہ او آئی سی میں تمام ممالک کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کےلیے ضروری ہے۔
ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں امریکا بھی شامل ہے: عراقچی
اجلاس شروع ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جارحیت کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے، اسرائیل نے 15 جون کو ہونے والے مذاکرات سے 2 روز قبل ایران پر حملہ کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے سے ظاہر ہے کہ وہ سفارتکاری کے خلاف ہے، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں امریکا بھی شامل ہے، امریکا کی براہ راست اس جارحیت میں شمولیت سب کے لیے خطرناک ہو گی۔