جنیوا: (دنیا نیوز) ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث یورپی ممالک کے ایران سے جنیوا میں مذاکرات ہوئے، جس میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور یورپین حکام میں مذاکرات ہوئے، فریقین نے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ مذاکرات میں شریک ہوئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس ملاقات کے بعد مختصر بیانات دیئے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہوئی یا نہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو کا مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایران کو امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کرنا چاہئے تاکہ جنگی صورتحال کا سفارتی حل نکالا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی جوہری پروگرام سمیت دیگر معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ یوان وادیفُل
جرمنی کے وزیر خارجہ یوان وادیفُل کے بقول اس بات زور دیا کہ جنگ کے حل کے لئے امریکا کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے بھی اسی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ ایران پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔
یورپی وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں ایران کے ساتھ مزید بات چیت کے لئے تیار ہیں اور امریکا کی شمولیت کو بھی ایک لازمی قدم سمجھتے ہیں۔
ایران پر اس وقت حملہ ہوا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے: عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایران پر اس وقت حملہ کیا گیا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔
جنیوا میں انسانی حقوق کونسل سے عباس عراقچی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایرانی عوام کے خلاف بلاجواز جنگ مسلط کی گئی اسرائیل کی جانب سے ہماری تنصیبات پر حملے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بربریت کے خلاف ایران اپنا دفاع کررہا ہے، اسرائیل کی جانب سے ایران کے رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں پر حملے کیے گئے، پوری طاقت کے ساتھ علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران پر اس وقت حملہ کیا گیا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔