آپریشن شیوا اور یاترا کے سکیورٹی انتظامات، اصل مقاصد کیا ہیں؟

Published On 27 June,2025 02:39 pm

نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت نے امرناتھ یاترا 2025 کیلئے ’’آپریشن شیوا‘‘ کے نام سے جس سکیورٹی منصوبے کا آغاز کیا ہے، وہ نہ صرف غیر معمولی ہے بلکہ کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔

ایک طرف یاترا کیلئے لاکھوں سکیورٹی اہلکار تعینات کئے جا رہے ہیں، جن میں 40 ہزار اضافی فورسز خاص طور پر پہلگام اور بالتال کے راستوں پر لگائی گئی ہیں، یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب پہلے ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی مستقل طور پر تعینات کر رکھے ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی فورس کی موجودگی کے باوجود پہلگام جیسے حساس علاقے میں حملہ ہو جاتا ہے کیا یہ سکیورٹی کی ناکامی تھی یا ایک سوچا سمجھا سیاسی منصوبہ؟ کیا یہ حملہ جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا تاکہ مودی سرکار اسے انتخابی فائدے کیلئے استعمال کر سکے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو سنجیدہ غور و فکر کا متقاضی ہے۔

یاترا کے راستوں پر جس شدت سے چیکنگ، نگرانی، RFID کارڈز، ڈرون، سگنل جیمرز اور کیمروں کا نظام نافذ کیا گیا ہے، وہ ایک مذہبی سفر سے زیادہ کسی فوجی آپریشن کا منظر پیش کرتا ہے، ان اقدامات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس سکیورٹی پلان کا اصل مقصد یاتریوں کی حفاظت نہیں بلکہ مقامی کشمیری آبادی پر مزید گرفت مضبوط کرنا ہے، دکانوں، گھروں اور گلیوں میں زبردستی کیمرے نصب کرانا اسی پالیسی کا حصہ ہے۔

یہ سارا منظرنامہ پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت دیتا ہے کہ پہلگام واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جسے سیاسی فائدے کے لئے استعمال کیا گیا، اگر بھارت واقعی شفاف ہوتا تو وہ پاکستان کے مطالبے پر آزادانہ تحقیقات سے نہ بھاگتا، مگر چونکہ حقیقت کچھ اور ہے، اس لئے اس نے خاموشی اور الزامات کی راہ اپنائی۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ دنیا اب بھارتی بیانیے کو آنکھیں بند کر کے قبول نہیں کرتی، 2025 کی کشیدگی کے دوران بین الاقوامی ردعمل نے واضح کر دیا کہ بھارتی پروپیگنڈے کی حقیقت بے نقاب ہو چکی ہے اور اس کی فوجی موجودگی، سیاسی چالوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سوال اٹھنا اب فطری اور ضروری ہو چکا ہے۔