تہران: (ویب ڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر یورپ واقعی ایک اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنی آزادی اور غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
جوہری مذاکرات میں ایران کی واپسی میں مدد کرنے کے لیے یورپ کی آمادگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں فرانسیسی اخبار لی موڈے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اس غیر جانبداری کی ایک علامت اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تہران اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کے جاری رہنے کے بارے میں امریکی حکام کی خبروں اور بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لی مونڈے کو بتایا کہ فی الحال کچھ دوست یا ثالثی ممالک کے ذریعے سفارتی تبادلے جاری ہیں، ان مذاکرات کی شکل پہلے بیان کی گئی شرائط کی بنیاد پر تبدیل ہو سکتی ہے۔
عباس عراقی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے کی حالیہ قرارداد نے این پی ٹی کے خصوصی ونگ کے طور پر اقوام متحدہ کے اس ادارے کی نگرانی کے امکان کو ختم کر دیا ہے کیونکہ بارہ روزہ جنگ کے دوران امریکہ اور اسرائیل نے نطنز، فردو اور اصفہان میں ایرانی یورینیم افزودگی کی تین بڑی تنصیبات پر بمباری کی تھی۔
ایران یا بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی طرف سے ابھی تک ان مراکز کو پہنچنے والے نقصان کی کوئی رپورٹ شائع نہیں کی گئی ہے، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ایران کے تقریباً 9 ٹن افزودہ یورینیم کی کیا حیثیت ہے، خاص طور پر 400 کلوگرام سے زیادہ افزودہ یورینیم 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔