تہران: (ویب ڈیسک) ایرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان اسرائیلی فضائی حملے میں معمولی زخمی ہوئے تھے۔
ایران کی پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق یہ حملہ 16 جون کو تہران کے مغربی علاقے میں واقع ایک عمارت پر کیا گیا جہاں سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس جاری تھا۔
فارس نیوز کے مطابق صدر پزشکیان، پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف، عدلیہ کے سربراہ محسنی ایجیئی اور دیگر اعلیٰ حکام اس اجلاس میں شریک تھے، عمارت کے داخلی اور خارجی راستوں پر 6 میزائل یا بم داغے گئے، جن کا مقصد حکام کے نکلنے کا راستہ بند کرنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق دھماکوں کے بعد متاثرہ منزل کی بجلی منقطع ہو گئی، تاہم عمارت میں موجود حکام ایک پہلے سے تیار کردہ ایمرجنسی راستے کے ذریعے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے، اس دوران صدر پزشکیان سمیت کچھ حکام کو ہلکی چوٹیں آئیں، خاص طور پر ان کی ٹانگ میں معمولی زخم آیا۔
فارس نیوز نے حملے کو بیروت میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے ایک پرانے اسرائیلی منصوبے سے مشابہ قرار دیا ہے، حملے میں استعمال کی جانے والی معلومات کی درستگی غیرمعمولی تھی، جس پر ایرانی حکام نے داخلی جاسوسی یا کسی مخبر کے امکان کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سینئر کمانڈر محسن رضائی نے سرکاری ٹی وی پر تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اس مقام پر 6 مختلف جگہوں پر حملے کیے جہاں سلامتی کونسل کا اجلاس جاری تھا، تاہم کسی رکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
صدر پزشکیان نے بھی امریکی میزبان ٹکر کارلسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس حملے کی تصدیق کی اور اسرائیل پر انہیں قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا، ان کا کہنا تھا کہ جی ہاں، انہوں نے واقعی کوشش کی، مگر وہ ناکام رہے۔